Book Name:Sakhawat e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

خرچ کرتاہے،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اس کو دارُ الْھَوَان (یعنی ذِلّت کے گھر) میں داخل فرمائے گا۔(شعب الایمان، ۴/۳۹۶،حدیث:۵۵۲۷)

حضرتِ علّامہ عبدُالرَّؤف مناویرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اس حدیثِ پاک کے تحت فیضُ القدیر میں تحریر فرماتے ہیں: معلوم ہوا کہ دُنیا فیِ ْنَفْسہٖ (یعنی دَراصل) مَذمُوم نہیں ہے ،چُونکہ یہ آخِرت کی کھیتی ہے، اس لئے جو شخص شریعت کی اِجازت سے دُنیا کی کوئی چیزحاصل کرے، تو یہ چیز آخِرت میں اُس کی مدد کرتی ہے۔ (فیض القدیر ،۳/۷۲۸،تحت الحدیث:۴۲۷۳)ہمیں بھی چاہیے کہ ضرورت سے زِیادہ دُنیا کے پیچھے بھاگنےاورحرام ذَرائع اختیار کرکے مال ودولت جمع کرنے کے بجائے رزقِ حلال کمانے کا ذہن بنائیں اورحَسْبِ اِسْتطاعت صَدَقہ وخَیْرات بھی کرتےرہیں،اپنےرشتہ داروں،پڑوسیوں اوردیگر غریبوں کی مالی مدد بھی کریں۔حقیقت یہ ہے کہ جو کسی کی مددکرتا ہے،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  بھی اس کی مددفرماتا ہے اورراہِ خدا میں دینے سےمال  بڑھتا ہے گھٹتا نہیں،

صَدَقے کے فضائل و برکات سے مالامال فرمانِ مُصْطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:صدقہ مال میں کمی نہیں کرتا اوراللہَ تعالٰی مُعاف کرنے کی وجہ سے بندے کی عزّت ہی بڑھاتا ہے اور جو اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی رِضا کی خاطِر اِنکساری کرتا ہے ،تو اللہ تعالیٰ اُسے بُلندی عطا فرماتا ہے۔        (صحیح مسلم ص ۱۳۹۷حدیث۲۵۸۸)

ہمارےپیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شانِ بے نیازی تھی کہ درِ اَقْدس میں مال رکھنا بھی گوارا نہ فرماتے بلکہ فوراً اسے صَدقہ فرمادیا کرتے تھے،چُنانچہ  ایک رو ز نماز ِعصر کا سلام پھیر تے ہی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم دولت خانہ میں تشریف لے گئے ،پھر جلدی سے باہر آئے، صحابۂ کرام رِضْوانَُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کو تَعَجُّب ہوا! آپ نے فرمایا کہ مجھے نماز میں خیال آ گیا کہ صدقے  کاکچھ سونا گھر میں پڑا ہے، مجھے پسند نہ آیا کہ رات ہو جائے اور وہ گھر میں پڑا رہے، اس لئے جا کر اسے تقسیم کر نے کا کہہ آیاہوں۔(صحیح البخاری ،کتاب العمل فی الصلاۃ،ج۱،ص۴۱۱،حدیث۱۲۲۱)