Book Name:Sakhawat e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےدربارِ گوہر بار میں70ہزاردِرہم لائے گئے، تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے وہ درہم ایک چٹائی پر رکھے اور پاس کھڑے ہوکرتقسیم فرمانے لگے۔ کسی سائل کو خالی نہیں لوٹایا، حتّٰی کہ اس سے فارغ ہو گئے۔(اخلاق النبى وآدابه لابی الشيخ الاصبهانى،واماماذكرمن جوده وسخائه،الحديث:۹۵،ص۳۰،فيه ذكرسبعين الف درهم )
لَا وَرَبِّ الْعَرْش جس کو جو مِلا اُن سے مِلا
بٹتی ہے کونین میں نِعمت رَسُوْلُاللہ کی
ہم بھکاری وہ کریم ان کا خُدا ان سے فُزوں
اور نہ کہنا نہیں عادت رَسُوْلُاللہ کی
بعض اوقات ایسا بھی ہو تا کہ نبیِ رحمت،شفیعِ اُمَّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کسی سے کوئی چیز خرید تے ،قیمت اَدا کرنے کے بعدوہ چیز اُسی کویا کسی دوسرے کو عطافرمادیتے۔ایک بار حضرت سَیِّدُنا جابر بن عبدُاللہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک اُونٹ خریدا،پھر وہی اُونٹ ان کو بطورِعطیہ عنایت فرمادیا۔ (صحیح البخاری ،کتاب البیوع،ج۲،ص۱۸، حدیث۲۰۹۷) اسی طرح اَمِیْرُالْمُوْمِنِیْن حضرتسَیِّدُناعُمر فاروق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے ایک اونٹ کابچہّ خریدا ،پھروہی حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کوعطافرمایا۔(بخاری ،۲/۲۳،حدیث:۲۱۱۵)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمارے پیارےآقاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکس قدرسخاوت فرمانے والے تھےکہ جو چیز اپنی ضرورت کیلئے خریدی ہوتی، وہ بھی بطورِتُحْفہ کسی کو عطافرمادیتے، ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی پیارےآقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اس پیاری سُنَّت پرعمل کرنےاور مسلمانوں کے دل میں خوشی داخل کرنے کی نِیَّت سے ایک دوسرے کو تُحْفہ پیش کرنے کی عادت بنائیں کہ تحفہ دینے سے مَحَبَّت بڑھتی اور عَداوت دُور ہوتی ہے جیسا کہ