Book Name:Aala Hazrat ki Ilmi Khidmaat
ہے۔ اِنہِیں کارناموں میں سےایک بہترین اور زبردست علمی کارنامہ فتویٰ نویسی بھی ہے۔ چُنانچہ
اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے صرف تیرہ (13)سال دس(10) ماہ چار(4) دن کی عمر میں تمام مُروَّجہ عُلُوم کی تکمیل اپنے والدِ ماجدرَئیسُ المُتَکَلِّمِین حضرت مولانا نقی علی خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے کرکے سَنَدِفراغت حاصل کرلی۔ اُسی دن آپ نے ایک سُوال کے جواب میں پہلا فتویٰ تحریر فرمایا تھا۔ فتویٰ صحیح پا کر آپ کے والدِ ماجد نے مَسندِ اِفتا آپ کے سپرد کردی اور آخر وقت تک فتاویٰ تحریر فرماتے رہے۔یوں توآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ۱۲۸۶ ھ سے ۱۳۴۰ ھ تک لاکھوں فتوے لکھے، لیکن افسوس! سب کو نَقل نہ کیا جاسکا،جو نَقل کرلیے گئے تھے وہ "فتاوی رضویہ" میں موجود ہیں۔ ہر فتوے میں دلائل کا سمندر ٹھاٹھے ماررہا ہے۔فتاویٰ رضویہ کی 30جِلدیں ہیں۔یہ غالباً اُردو زبان میں دنیا کا ضَخیم ترین مجموعۂ فتاویٰ ہے جو کہ تقریباً بائیس ہزار(22000)صَفحات،چھ ہزار آٹھ سو سینتا لیس (6847) سُوالات کے جوابات اور دو سو چھ (206)رسائل پر مُشتَمِل ہے۔ جبکہ ہزارہا مسائل ضِمناً زیرِ بَحث آئے ہیں۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ 55سے زائد عُلُوم پر عُبُور رکھنے والے ایسےماہرعالم تھے کہ درجنوں عُلُومِ عقلیہ ونقلیہ پر آپ کی سینکڑوں تصانیف موجود ہیں، ہرتصنیف میں آپ کی علمی شان وشوکت، فقہی مہارت اور تحقیقی بصیرت کے جلوے دکھائی دیتے ہیں،بالخصوص فتاویٰ رضویہ توفِقْہ کے سمندر میں غوطہ لگانے والےکے لئے آکسیجن کا کام دیتا ہے۔(اعلیٰ حضرت کی انفرادی کوشش،ص۳۔۲بتغیرقلیل)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے فتاویٰ جات کی تعداد سے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی فنِ اِفْتا(فتوی دینے کی صلاحیت) میں کامل مہارت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ عوام تو عوام بڑے بڑے عُلمائے کرام اور مُفتیانِ عِظام بھی تحقیقی جوابات اور پیچیدہ مَسائِل