Book Name:Aala Hazrat ki Ilmi Khidmaat
بھی نادرو نایاب تحقیق موجودہے٭دِیگر مذاہبِ (فقہیہ) (فِقْ ہِیْ یَہ)کےقوانین اورجُزئیات (جُزْ۔ئی۔یات) کاعلم بھی شامل ہے ٭ہر مسئلے میں قرآن وسُنَّت کی پیروی کا اِہتمام کیا گیاہے٭بِدْعات ومُنکِرات کا ایمان افروز رَدّکیاگیاہے٭اس کے علاوہ سب سے بڑی خُصُوصیت یہ ہے کہ بڑے بڑے مُفتیانِ کرام کو فقہی مسائل کےمُعاملے میں وقتاًفوقتاًفتاویٰ رضویہ کی ضرورت پڑتی ہے،بہت سے مفتیانِ کرام فتویٰ دینے کے معاملے میں خاص طور پر فتاویٰ رَضویہ سےمددلیتے ہیں اور اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّآئندہ بھی لیتےرہیں گے۔(آئینۂ رضویات،حصہ۲،ص۲۲۸،ادارۂ تحقیقاتِ امام احمدرضا باب المدینہ کراچی)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِ ان عُلمائے کرام میں سے ہیں جنہوں نے دینِ حَق کو پھیلانے کے لئے انتہائی ذوق و شوق کیساتھ عُلُوم و فُنون حاصل کئے اور اس کے بعدان عُلوم وفُنون کے فیضان کو پوری دیانتداری کے ساتھ بے شُمار طلبائے علمِ دین کے سینوں میں منتقل فرمایا۔یقیناً یہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی کھُلی کرامت تھی،اس لئے کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے شب و روز کے معمولات پر نظر ڈالی جائے تو ہمیں معلوم ہوگا کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا اکثر وقت تصنیف و تالیف میں ہی گُزرجایا کرتا تھا جیسا کہ ملِکُ العُلَماحضرتِ علّامہ مفتی محمدظفرُ الدِّین بہاریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:اَکْثر اَوْقات آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ تصنیف وتالیف میں مَشْغول رہتے۔ (حیاتِ اعلیٰ حضرت،١/٩٨)عُموماً علمائے کرام فارغُ التحصیل ہونے کے بعد تصنیف و تالیف کے میدان میں قدم رکھتے ہیں اور اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے زمانَۂ طالب علمی سے ہی کتابیں تصنیف کرنے کا سلسلہ شروع فرمادیا تھا۔(حیات اعلیٰ حضرت،۳/۱۴۳۔ ۱۴۴ملتقطاً)جس کی ایک روشن مثال