Book Name:Auliya Allah Ki Shan
مال کے لین دین کا کوئی معاملہ،بخدا ان لوگوں کے چہرے(قیامت کے دن)نورہوں گے اور یقیناً یہ لوگ نور کے اوپر ہوں گے اور جب سب لوگ خوف زدہ ہوں گے اس وقت یہ لوگ بےخوف ہوں گے اور جب لوگ غمگین ہوں گے تو ان لوگوں کو کوئی غم نہیں ہو گا۔([1])
اسی طرح ایک اور روایت میں ارشاد فرمایا :وہ مختلف شہروں اور قبیلوں سے تعلق رکھتے ہوں گے، ان کے درمیان کوئی رشتہ داری نہ ہو گی، وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کیلئے آپس میں محبت اور دوستی رکھتے ہوں گے، اللہ عَزَّ وَجَلَّ قیامت کے دن نور کے منبر بچھا کر انہیں ان پر بٹھائے گا،ان کے چہرے نور بار اور کپڑے نور کے ہوں گے، قیامت کے دن لوگ گھبراہٹ میں مبتلا ہوں گے مگر وہ نہ گھبرائیں گے، وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کےاولیاء ہیں جن پر نہ تو کوئی خوف ہو گا، نہ ہی کچھ غم۔([2])
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!آپ نے سُناکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اپنے اولیائے کرام کو کیسی شان وعظمت عطافرمائی ہے کہ کل بروز ِ قیامت جب نفسی نفسی کا عالَم ہو گالوگ پریشان ہونگے لیکن اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام کو کوئی غم اور پریشانی نہیں ہو گی اور اُن کا بہت خوبصورت انداز میں استقبال کیا جائے گا اوراس سے بڑھ کر اور شان کیا ہو سکتی ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نور کے منبر بچھا کر اپنے ولیوں کو اُن پر بٹھائے گا اور یہ حقیقت ہے کہ جو بندہ اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ نیک کاموں میں گزارتا ہے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس کو دنیا میں بھی عزتوں کے تاج پہناتا ہے اور کل بروزقیامت بھی اس کو عزت و وقار کی مَسند پر بٹھائے گا ،اوریہی وہ لوگ ہیں کہ جن کے نیک کاموں کی وجہ سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ ان سے محبت فرماتا ہےاور انہیں اپنا قربِ خاص عطا فرماتا ہے۔چنانچہ
سیِّدُ الْمُبَلِّغِیْن،رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد