Safar-e-Meraj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

Book Name:Safar-e-Meraj Or Ilm-e-Ghaib-e-Mustafa صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

ہمیں کیسے معلوم ہوسکتا ہے،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے داہنے ہاتھ والی کتاب کی طرف اشارہ کرکے فرمایا: یہ رَبُّ الْعالَمِین عَزَّ  وَجَلَّ کی طرف سے بھیجی ہوئی وہ کتاب ہے جس میں اہلِ جنّت کے نام ہیں اور ان کے آباء و اجداد اور قبیلوں کے نام ہیں اور آخر میں اُن سب کی کل تعداد بھی دی گئی ہے،نہ اِن میں اضافہ کیا جائے گا اور نہ ان میں کمی کی جائے گی۔پھر دوسرے ہاتھ مبارک والی کتاب کی طرف اشارہ کرکے ارشاد فرمایا:یہ رَبُّ الْعالَمِین عَزَّ  وَجَلَّ کی طرف سے بھیجی ہوئی وہ کتاب ہے جس میں تمام دوخیوں کے ،اُن کے آباء و اجداد کے اور اُن کے قبیلے کے نام ہیں، آخر میں اُن کی مجموعی تعداد بھی دی گئی ہے نہ ان میں اضافہ کیا جائے گا اور نہ ہی کمی کی جائے گی۔([1])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس حدیث پاک سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے پیارے آقا،مکی مدنی مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمام اہلِ جنّت اور اہلِ دوزخ کو جانتے ہیں بلکہ اُن کے آباء و اجداد  ،اُن کے حسب نسب اور اُن کے قبیلے وغیرہ سب چیزوں کا علم، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ہے حتی کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ یہ بھی جا نتے ہیں کہ مخلوق میں سے کون خوش نصیب ایمان لائے گا اور کون بد نصیب اس سے محروم رہے گا۔

یقیناً  یہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا بہت کرم ہے کہ اس نے ہمیں حضورِ اکرم، نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اُمّت میں پیدا فرمایا اور ہمیں ایمان کی دولت سے بھی سرفراز فرمایا،لہٰذا ہم سب کو چاہئے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ  کی بارگاہ میں ایمان پر استقامت  اور خاتمے کی دُعا کرتے رہا کریں اور ایمان کی حفاظت کی فکر کرتے ہوئے اپنے آپ کو تمام گُناہوں سے دُور رکھیں ،خاص طور پر اُن برائیوں سے اپنے آپ کو بچائیں، جن کی وجہ سے ایمان برباد ہونے کا اندیشہ ہے۔


 

 



[1]  مشکاۃ المصابیح،کتاب الایمان،باب  الایمان بالقدر،۱/۳۹