Book Name:Bolao Say Hifazat Ka Tariqa
ایک جنگل میں چھوڑ دیا گیا۔ وہ بیچاری جنگل میں گھُومتی رہی ،جب پیاس کی شدّت نے اسے پریشان كيا تو تلاش كے بعد ایک نہر پر آئی اورجونہی پانی پینے کے لئے جھکی تو اس کا بچہ پانی میں گِرا اور ڈوبنے لگا۔ عورت اپنے ڈوبتے بچے كو دیکھ کر رونے لگی۔اتنے میں 2خوبصورت نوجوان آئے اوررونے کی وجہ دریافت کی،اس نے کہا: میرا بیٹا پانی میں ڈُوب گیا ہے ،میں اسی کے غم میں رو رہی ہوں۔ان خوبصورت نوجوانوں نے پوچھا: کیا تُوچاہتی ہے کہ ہم تیرے بچے کو نکال لائیں؟ عورت نے بےقرار ہوکر کہا:ہاں!میں چاہتی ہوں کہ اللہعَزَّ وَجَلَّ مجھے میرا بچہ واپس لوٹا دے۔ان نوجوانوں نے دعا کی اور اس کا بچہ نکال کر اسے دے دیا۔ پھر انہوں نے پوچھا:اے رحم دل عورت !کیا تُو چاہتی ہے کہ تیرے ہاتھ تجھے واپس کر دیئے جائیں اور تُو ٹھیک ہوجائے؟اس نے کہا: ہاں! میں چاہتی ہوں چنانچہ ان دونوں نوجوانوں نے دعا کی اور اس کے دونوں ہاتھ بالکل ٹھیک ہوگئے۔عورت نے اللہعَزَّ وَجَلَّ کا شکر ادا کیا اور حیران کُن نظروں سے ان نوجوانوں کو دیکھنے لگی جن کی بر کت سے اسے ڈُوبا ہوا بچہ بھی مل گیا اور اس کے ہاتھ بھی اسے لوٹا دیئے گئے ۔ پھران نوجوانوں نے پوچھا: ''اے عظیم عورت! کیا تُو جانتی ہے کہ ہم کون ہیں؟ عورت نے کہا:میں آپ کو نہیں پہچانتی۔ انہوں نے کہا:'' ہم تیری وہی دو روٹیاں ہیں جوتُو نے ایک مجبور(Helplees) سائل کو دی تھیں۔(عیون الحکایات ،۱/۲۲۶،ملخصاً)
بَرادرِ اعلیٰ حضرت،اُستاذِ زَمن،حضرت مولانا حسن رضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ كيا خوب فرماتے ہیں :
کیوں کر نہ میرے کام بنیں غیب سے حسنؔ بندہ بھی ہوں تو کیسے بڑے کار ساز کا
(ذوق نعت،ص۶)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ خُدائے رحمٰنعَزَّ وَجَلَّ کی رضا کی خاطر اس کی راہ میں دیا جانے والا صدقہ ضائع نہیں جاتا،آخرت میں تو اس کا ثواب ملتا ہی ہے مگر دُنیا کے اندر بھی اس کی بہت سی برکتیں نصیب ہوتیں اور کئی بلاؤں سے حفاظت ملتی ہے جیسا کہ اس عورت کے ساتھ ہوا کہ جب اس نے رضائے الٰہی کی خاطر ایک بھوکےشخص پررحم کھا کر 2 روٹیاں صدقہ کیں تو اگرچہ وقتی