Book Name:Bolao Say Hifazat Ka Tariqa
طور پر اس پر آزمائشیں آئیں،اس کے خلاف سازشوں کا جال بچھایا گیا، ہاتھ کاٹ دئیے گئے، ملک سے نکال دیا گیا، بچہ نہر میں ڈُوب گیامگر اس نیک عورت كو دیکھئے کہ اس قدر آفتوں کے باوجود صبرواستقامت کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرتی رہی تواللہعَزَّ وَجَلَّ نے اس کی غیبی امدادفرمائی۔اس ایمان افروز واقعے سے ہم بھی مدنی پھول چُنتے ہوئے اپنا مدنی ذہن بنائیں کہ جب کوئی مصیبت، تکلیف،بیماری یاپریشانی وغیرہ گھیر لے تو ہمیں بے صبری كرتے ہوئے شکوہ شکایات کرنے کے بجائے اللہعَزَّ وَجَلَّ کی رضا پر راضی رہنا چاہیے ۔مشکلات کے حل اور بلاؤں سے حفاظت کے لئے رِضائے الٰہی کی خاطر خوب صدقہ و خیرات كی عادت بنانی چاہیے مگر اس بات کا خیال رہے کہ ہمارے صدقات کسی غیرِمستحق کے ہاتھ میں نہ چلے جائیں کیونکہ آجکل ہر طرف پیشہ ور بھکاریوں اورنام نہاد فقیروں کی بھرمار ہے اورمحنت مزدُوری کے بجائے اچھے خاصے صحت مند لوگوں نے بھی بھیک مانگنے کو باقاعدہ اپنا پیشہ بنارکھا ہے،چنانچہ
صَدْرُالشَّریعہ،بَدْرُالطَّریقہ حضرت علامہ مولانامفتی محمدامجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:آج کل ایک عام مصیبت یہ پھیلی ہوئی ہے کہ اچھّے خاصے تَنْدُرُست(Healthy) چاہیں تو کما کر اَوروں کو کھلائیں مگر انہوں نے اپنے وُجُود کو بیکارقرار دے رکھا ہے،کون محنت کرے،مُصِیبَت برداشت کرے،بے محنت مل جائے تو تکلیف کیوں برداشت کریں۔ ناجائز طور پر سُوال کرتے اور بھیک مانگ کر پیٹ بھرتے ہیں،بہت سے ایسے ہیں کہ مَزدُوری تو مَزدُوری، چھوٹی موٹی تجارت کو شرم و ذِلّت کا کام خیال کرتےاوربھیک مانگنا کہ حقیقۃً ایسوں کے لئے بے عزّتی و بے غیرتی ہے،عزّت کا سبب جانتے ہیں اورکئی لوگوں نے توبھیک مانگنا اپناپیشہ(Profession)ہی بنا رکھا ہے، گھر میں ہزاروں روپے ہیں، سُود کا لَین دین کرتے،کھیتی باڑی وغیرہ کرتے ہیں مگر بھیک مانگنا نہیں چھوڑتے،اُن سے کہا جاتا ہے تو جواب دیتے ہیں کہ یہ ہمارا پَیشہ ہے واہ صاحِب واہ! کیا ہم اپنا پَیشہ چھوڑ دیں!حالانکہ ایسوں کو سُوال