Book Name:Rahmat-e-Ilahi Ka Mustahiq Bananay Walay Amaal
خوش فہمی سے نکلنے کے دو (2)طریقے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس خوش فہمی سے نکلنے کیلئےیوں غور وفکر کیجئے کہ اگر معاملہ ہمیشہ ایسا ہی ہوتا کہ ہر ایک گناہ گار کو رحمتِ الہٰی سے بخش دیا جاتا تو پھر ہزار ہا مسلمان قبر کے عذابوں میں کیوں گرفتار ہوتےہیں یا ہوں گے ۔اس کے علاوہ یہ بھی ذہن نشین رکھئے کہ انبیاء کرام عَلَیْہِمُ السَّلام ،صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور اولیاء عظام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُتَعَالٰی سے زیادہ کسی کواللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت کا یقین نہیں ہوسکتا، اس کے باوجود بھی یہ نیک ہستیاں عبادت وتلاوت اور نیک اعمال کی کثرت میں ہرگز سُستی نہ کرتیں ،ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بڑھ کر کون بارگاہِ الٰہی میں مقبول ہوگا مگر پھر بھی سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ساری ساری رات عبادت میں مَشْغُول رہا کرتے ،چنانچہ
اُمّ المومنین حضرتِ سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم رات کو اُٹھ کر نماز ادا فرماتے،یہاں تک کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے قدمین شریفین سُوج گئے ۔میں نے عرض کی،’’آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟حالانکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے سبب سے آپ کے اگلوں اور پچھلوں کے گنا ہ معاف فرمادیئے ہیں ۔‘‘توارشاد فرمایا:’’کیامیںاللہ عَزَّ وَجَلَّ کا شکرگزار بندہ بننا پسند نہ کروں ۔‘‘(بخاری، کتاب التہجد ، باب قیام النبی حتی تر م قدماہ ، ج۱، ص۳۸۴، رقم ۱۱۳۰)
روتا ہے جو راتوں کو اُمّت کی محبّت میں وہ شافعِ محشر ہے سردار مدینے کا
راتوں کو جو روتا ہے اور خاک پہ سوتا ہے غم خوار ہے، سادہ ہے مختار مدینے کا