Book Name:Rahmat-e-Ilahi Ka Mustahiq Bananay Walay Amaal
لاج رکھ لے گناه گاروں کی نام رحمٰن ہے تِرا یا ربّ
عیب میرے نہ کھول محشر میں نام ستّار ہے ترا یا ربّ
بے سبب بخش دے نہ پوچھ عمل نام غفّار ہے ترا یا ربّ
سَبَقَتْ رَحْمَتِیْ عَلٰی غَضَبِیْ تُو نے جب سے سُنادیا یاربّ!
آسرا ہم گنہگاروں کا اور مضبوط ہو گیا یاربّ!
(ذوقِ نعت،ص،۵۹،٦٠)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد
عوام میں پائی جانے والی ایک غلط فہمی
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یقیناً اللہ عَزَّ وَجَلَّ اپنے بندوں پر رحیم وکریم ہے، مگر اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ بندے اس کی نافرمانیاں کریں،اس کے احکامات پر عمل کرنے میں سُستی کریں اور پھر بھی اس کی رحمت سے اُمِید لگائے رہیں ۔جان بوجھ کر نمازیں قضاکرتے رہیں اوریہ ذہن بنائے رہیں کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت بہت بڑی ہے،بِلاعُذرِ شرعی ماہِ رمضان المبارک کے فرض روزے جان بوجھ کر چھوڑتے رہیں اوریہ ذہن بنائے رہیں کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت بہت بڑی ہے، اللہعَزَّ وَجَلَّ کی رحمت سے بخشش ومغفرت کی اُمیدضرور ہونی چاہیے، مگر ساتھ ہی نیک اعمال بھی کرنے چاہئیں ۔اللہعَزَّ وَجَلَّ کی رحمت سے مُتَعَلِّق لوگوں میں ایک غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ عُموماً گناہ گار و بےعمل لوگ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رحمت کو دلیل بنا کراپنی گرفت کے بارے میں بے فکر ہوجاتے ہیں اور اس طرح کی باتیں بناتے ہیں کہ ’’ہمیں کامل یقین ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں عذاب نہ دے گا، اس کی رحمت بہت وسیع ہے ، ہم اگر تھوڑے بہت گناہ کر بھی لیں تو اس کی رحمت کے خزانوں میں کمی تھوڑی ہوجائے گی؟ وغیرہ