Book Name:Rahmat-e-Ilahi Ka Mustahiq Bananay Walay Amaal
اور ان کی ناراضی میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ناراضی ہے ۔
دل دُکھانا چھوڑ دیں ماں باپ کا
ورنہ ہے اِس میں خسارہ آپ کا
(وسائل بخشش،ص ۷۱۳)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رَحْمت سے محرومی کا ایک سبب رشتے داروں سے قطع رحمی (رشتہ داری توڑنا )بھی ہے۔لہٰذا خود کو رحمتِ الٰہی کا مستحق اوراپنے گھر اور مُعاشَرے کو اَمن کا گہوارہ بنانے کے لئے اپنے قَرابت داروں سے حُسنِ سُلُوک اور صِلہ ٔرحمی کی عادت بنائیے اورجس قدرہوسکے قطع تَعلّقی سے بچنے کی کوشش کیجئےکیونکہ دِیگر گُناہوں کا وَبال تو صرف گُناہ کرنے والے پرہی آتاہے مگر رِشْتہ داری توڑنے کی نحوست کے سبب پُوری قوم رَحْمتِ الٰہی سےمحروم ہوجاتی ہے۔جیساکہ
حضرتِ سیِّدُنا ابُوہُرَیْرہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُایک مرتبہ سرکارِمدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی احادیثِ مُبارَکہ بیان فرما رہے تھے،اِس دَوران فرمایا: ہر قاطِع رِحم(یعنی رشتے داری توڑنے والا) ہماری محفل سے اُٹھ جائے۔ ایک نوجوان اُٹھ کر اپنی پُھوپھی کے ہاں گیا جس سے اُس کا کئی سال پُرانا جھگڑا تھا،جب دونوں ایک دوسرے سے راضی ہو گئے تو اُس نوجوان سے پُھوپھی نے کہا :تم جا کر اس کا سبب پُوچھو،آخر ایسا کیوں ہوا؟(یعنی سیِّدُنا ابُوہُرَیْرہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے اِعلان کی کیا حکمت ہے؟)نوجوان نے حاضر ہو کر جب پُوچھا توحضرتِ سیِّدُنا ابُوہُرَیْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ میں نے حُضُورِ انور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی