Book Name:Ilm-e-Deen Ki Fazilat Wa Ahmiyat
ذریعے دوسروں کی اصلاح کی کوشش کرنا بھی ضروری ہے۔ شیخِ طریقت، امیراہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اپنے مریدین ، محبین اور مُتَعَلّقین کواپنی اور دوسروں کی اصلاح کی کوشش میں مگن رہنے کا ذہن دیتے ہوئے اُنہیں یہ مَدَنی مقصد عطا کیا ہے:مجھے اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی علم دوستی اور اشاعتِ علمِ دین کی تڑپ کے نتیجے میں تبلیغِ قرآن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت ملک وبیرونِ ملک سینکڑوں جامعات المدینہ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جامعۃُ المدینہ کی سب سے پہلی شاخ 1995ء میں نیوکراچیکے علاقے مدرسۃ المدینہ گودھرا کالونی بابُ المدینہ(کراچی) کی دوسری منزل میں کھولی گئی۔ جہاں تین اساتذۂ کرام نے اسلامی بھائیوں کو عالم کورس (درسِ نظامی) پڑھانا شروع کیا۔ اس جامعۃ المدینہ کو قائم ہوئے زیادہ عرصہ نہ گزرا تھا کہ یہ عمارت علم کے طلب گاراسلامی بھائیوں کی کثرت کی وجہ سے ناکافی ہو گئی۔چنانچہ اس جامعۃُ المدینہ کو 1998ء میں گلستان جوہر جامع مسجد فیضانِ عثمان غنی (رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ)کے پڑوس میں وسیع عمارت میں منتقل کر دیا گیا۔ اسی دوران سبز مارکیٹ (شومارکیٹ) باب المدینہ کراچی میں بھی شام کے اوقات میں جامعۃُ المدینہ کا آغاز ہو چکا تھا۔ شیخ طریقت، امیر اَہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اور مُبَلِّغِیْنِ دعوتِ اسلامی کی جانب سے حصولِ علمِ دین کی بھرپور ترغیب کے نتیجے میں جہاں لاکھوں عاشقانِ رسول، راہِ خدا میں سفر کرنے والے دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافلوں کے مسافر بنے وہیں کثیر تعداد نے مَدَنی قافلوں میں سفر کرنے کے ساتھ ساتھ باقاعدہ علمِ دین کے حصول کے لئے جامعۃُ المدینہ کا بھی رُخ کیا۔ یوں دنیا بھر بالخصوص پاکستان میں جامعۃُ المدینہ کی مزید شاخیں کھلتی چلی گئیں۔ تادم ِ بیان صرف پاکستان میں 402 جامعات للبنین وللبنات قائم ہیں جن میں کم و بیش26013طلبہ وطالبات درسِ نظامی(عالم کورس) کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اورسینکڑوں اسلامی بھائی اور اسلامی بہنیں جواہر علم سے اپنی جھولیاں بھر کر