Book Name:Islam Main Aurat Ka Maqam

فرمائے۔یہ اسلام ہی تو ہے ،جس نے نکاح کے ذریعے عورت سے قائم ہونے والے رشتے کو مرد کے آدھے ایمان کا محافظ قرار دیا۔یہ اسلام ہی تو ہے جس نے بیویوں کو شوہروں کی جانب سے ملنے والے حق مہر اور بیوہ ہوجانے کی صورت میں شوہر کی وراثت میں سےحقوق عطا فرمائے۔اسلام نے نہ صرف اس سوچ(Thought) کی حوصلہ شکنی کی کہ ”بیوی شوہر کے پاؤں کی جوتی ہے“بلکہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ نے بیویوں کو شوہروں کے آرام اور سکون کا ذریعہ ارشاد فرمایا۔(پارہ ۲۱،روم:۲۱)

اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے بیویوں کے متعلق شوہروں کو حکم فرمایا:

وَ  عَاشِرُوْهُنَّ  بِالْمَعْرُوْفِۚ-

ترجَمۂ کنزالایمان:اور ان سے اچھا برتاؤ کرو۔(پارہ ۴،النساء:۱۹)

اسلام  نے ہی بیویوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے والے کو سب  سے بہترین قرار دیا۔چنانچہ نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا ،سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل کے لئے بہتر ہو اور میں تم سب سے اپنے اہل کے لئے بہتر ہوں۔(ترمذی،۵/۴۷۵، حدیث:۳۹۲۱)

حضرت سَیِّدُنا حکیم بن معاویہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اپنے والدسےروایت کرتےہیں  کہ ایک شخص نے نبیِ اکرم،نورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سےپوچھا :شوہر پر بیوی کاکیا حق ہے؟تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: جب وہ  کھائے تو اُسےبھی کھلائے ، جب لباس پہنے تو اُسے بھی پہنائے،اُس کے چہرے پر نہ مارے،نہ اُسےبدصورت کہےاور(اگر سمجھانے کے لیے )اس سےعلیحدگی اختیار کرنی ہی پڑے تو گھر میں ہی(علیحدگی)کرے۔(ابن ماجہ،۲/۴۰۹ ،رقم ۱۸۵۰)

زمانَۂ جاہلیت میں  ایسا بھی ہوتا تھاکہ شوہر اپنی بیویوں سے مال طلب کرتے، اگر وہ دینے سے انکار کرتیں تو کئی کئی سال ان کے”پاس نہ جانے “کی قسم کھالیتے۔اسلام نے اس ظلم کو مٹایا اور ایسی قسم کھانے والوں کے لیے سالوں کی مدّت کو ختم فرما کر صرف چار(4)مہینے کی مدت مُعَیَّن فرما دی۔