Book Name:Takabbur Ka Anjam Ma Musalman Ko Haqeer Jannay Ki Muzammat
اللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ وغیرہ سُن کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والوں کی دل جُوئی کیلئے بُلندآواز سے جواب دوں گا۔٭ بَیان کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہ دُنیا جس میں ہم سب اپنی زندگی گزار رہے ہیں یہ درحقیقت آخرت کی کھیتی ہے اور زندگی ،موت تک پہچانے والا ایک سفر ہے ،لہٰذا ہمارا ہر اچھا بُرا عمل آخرت کیلئے ذخیرہ ہو رہا ہے اور ہماری ہر سانس ہمیں موت کے قریب کر رہی ہے۔سمجھدار (Wise)انسان وہی ہے جو اپنی سانسیں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رضا اور اطاعت و فرمانبرداری میں گزارے ،آخرت میں نفع دینے والے اعمال کرے اور نقصان دہ اعمال سے خود کو دُور رکھے۔یاد رہے!چوری شراب نوشی اور بدنگاہی جیسے ظاہری گُناہوں سے بچنے کے ساتھ ساتھ باطنی گُناہوں کی معلومات اوران سے بچنا بھی ضروری ہے۔باطنی گناہوں سے مرادوہ گناہ ہیں جن کا تعلق دل سے ہوتا ہے مثلاً بغض و عداوت ،حسد،ریاکاری اور خودپسندی وغیرہ ،اِن گُناہوں کو پہچاننا قدرے مشکل ہے، اس لئے اِن سے بچنا بھی دُشوار ہے،انہی باطنی گُناہوں میں سے ایک انتہائی خطرناک گُناہ ”تکبُّر(Arrogance) “ بھی ہے،تکبُّرایک ایسا مُہْلِک(یعنی ہلاک کردینے والا) مرض ہے کہ کئی بُرائیوں کو اپنے ساتھ لاتا ہے اور کئی اچھائیوں سے آدمی کو محروم کردیتا ہے۔چُنانچہ حجۃُ الاسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمد بن محمدغزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:متکبُّر شخص جوکچھ اپنے لئے پسند کرتا ہے، اپنے مسلمان بھائی کیلئے پسند نہیں کرسکتا،ایسا شخص عاجزی پر بھی قادر نہیں ہوتا جو تقوٰی وپرہیزگاری کی جڑ ہے ،کینہ بھی نہیں چھوڑ سکتا،اپنی عزّت بچانے کیلئے جھوٹ بولتا ہے ،اس جھوٹی عزّت کی وجہ سے غُصّہ نہیں چھوڑ سکتا،حسد سے نہیں بچ سکتا،کسی کی خیرخواہی نہیں کرسکتا ،دوسروں کی نصیحت قبول کرنے سے محروم رہتا ہے ، لوگوں کی غیبت میں مبتلا ہوجاتا ہے الغرض متکبُّر آدمی اپنا بھرم