Book Name:Takabbur Ka Anjam Ma Musalman Ko Haqeer Jannay Ki Muzammat
میں مزید اضافہ فرمادیتا ہےآئیے! اب ایک ایسے شخص کا دل دہلادینے والا واقعہ سُنتے ہیں، جس سے گھمنڈ و غرور کے سبب نعمتیں سلب کرلی گئیں۔چنانچہ
فقیر کو دُھتکارنے والا فقیر بن گیا
ایک شکستہ حال فقیر نے ایک مالدار (Rich man)شخص کے سامنے دستِ سوال دراز کیا مگر مالدار شخص نے فریاد رسی کرنے کے بجائے اُلٹا اس پر زبان سے نیزہ زَنی شروع کردی اور اسے خوب ذلیل کیا ،فقیر کا دل خون خون ہوگیا اور جذبات میں ایک آہ بھر کرکہا:تمہارے غصّہ کرنے کی وجہ شاید یہ ہے کہ تمہیں بھیک مانگنے کی ذِلّت کا احساس نہیں۔ یہ جُملہ سُن کر مالدار شخص آگ بگولا ہوگیا اورفقیر کو غلام کے ذریعے دھکے دلوا کر باہر نکلوا دیا ۔ خدا کا کرنا یوں ہوا کہ وہ مغرور مالدار کچھ عرصہ بعد قلّاش ہوگیا اور محتاجی نے اس کے آنگن میں بسیرہ کر لیا ، دوست ، رشتے دار اور غلام و دربان سب چُھوٹ گئے اور یہ شخص سڑک پر آگیا ۔ جس غلام نے فقیر کو اپنے آقا کے حکم سے دھکے دے کر نکالا تھا ،اسے ایک نئے مالدار آقا نے خرید لیا ۔ یہ آقا بہت نرم دل ، فریاد رس اور مہربان تھا ، غریبوں ، فقیروں کی امداد کرنے سے زیادہ اسے کسی چیز میں خوشی محسوس نہیں ہوتی تھی ۔ یہی وجہ تھی کہ ہر وقت اس کے دروازے پر منگتوں اور ضرورت مندوں کا ہجوم (Crowd)لگا رہتا تھا ۔ ایک رات کسی فقیر نے اس کے دروازے پر صدا لگائی ، غلام نے فقیر کی مدد کرنے کی نیت سے جیسے ہی دروازہ کھولا، اس کی چیخ نکل گئی کیونکہ سامنے موجود فقیر کوئی اور نہیں اس کا پُرانا مغرور آقا تھا ، اپنے پُرانے آقا کی یہ حالت دیکھ کر غلام آبدیدہ ہوگیا اور اس کی امداد کر کے اپنے موجودہ آقا کے پاس چلا آیا ۔آقا نے جب غلام کو آزُردہ و آبدیدہ دیکھا تو پوچھا : کیا کسی نے تمہیں کوئی تکلیف پہنچائی ہے ؟ یہ سن کر غلام نے اپنے پرانے آقا کا سارا حال اس کے گوش گزار کردیا ، ساری کہانی (Story)سننے کے بعد آقا بولا : میں وہی فقیر ہوں ،جسے