Book Name:Madani Inamaat,Rahe Nijaat
ہے۔([1])
احادِیثِ کریمہ میں رحمتِ عالم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بھی بارہا اَعْمال کا مُحاسَبہ کرنے کی تَرْغِیْب دِلائی ہے، آئیے اس ضمن میں تین (3)فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنتی ہیں:
اِحْتِساب (فکرِ مدینہ) کے مُتَعَلّق تین(3) فرامینِ مُصْطَفٰے
1. اِذَاہَمَمْتَ بِاَمْرٍ فَتَدَبَّرْ عَاقِبَتَہُ فَاِنْ کَانَ رُشْدًا فَاَمْضِہٖ وَاِنْ کَانَ غَیًّا فَانْتَہِ عَنْہُ یعنی جب تم کسی کام کو کرنا چاہو تو اس کے اَنجام کے بارے میں غور کرلو ، اگر وہ اچھاہے تو اسے کر گُزرو اور اگر اس کا نتیجہ غَلَط ہو تو اس سے باز رہو۔([2])
2. عَقَل مند کے لئے ایک ساعت ایسی ہونی چاہئے جس میں وہ اپنے نَفْس کامُحاسَبہ کرے ۔([3])
3. فِکْرَۃُ سَاعَۃٍ خَیْر ٌمِّنْ عِبَادَۃِسِتِّیْنَ سَنَۃً(اُمُورِ آخرت میں) گھڑی بھر غور و فِکْر کرنا ساٹھ (60)سال کی عِبادت سے بہتر ہے۔([4])
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!آپ نےسنا کہ قرآنِ کریم اور احادیثِ مُبارکہ میں اِحْتِساب کی کس قدر تَرْغِیْب دِلائی گئی ہے،لہٰذا اگر ہم آخرت کی سُرْخْرُوئی چاہتی ہیں تو ہمیں اچھی طرح غور کرلینا چاہئے کہ ہم نے اپنے رَبّ کریم کو راضی کرنے کے لئے کتنی نیکیاں کیں، بلکہ ہم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ سمجھ داری کا ثبوت دیتے ہوئے روزانہ بِلاناغہ فکرِ مدینہ(محاسبہ وغوروفکر) کرنے کی عادت بنائے، ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ