Book Name:Fikr-e-Akhirat
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہر چیز میں کوئی نہ کوئی مقصد پایا جاتا ہے، ہمارے پہننے کے کپڑے ہوں، لکھنے کے لیے قلم ہو، رہنے کے لیے گھر ہوں، ہاتھ میں باندھی ہوئی گھڑی ہو،تیز رفتار بائیک ہو یا ہوا میں اُڑتے ہوئے جہاز ، سب کا کچھ نہ کچھ مقصد ہے، اور ہر ایک چیزاپنے مقصد کو پورا کرنے کا سبب بن رہی ہے، ذرا سوچئے!جب کائنات کی ہر چیز اپنے اندر کوئی نہ کوئی مقصد رکھتی ہے تو کیا انسان بے مقصد پیدا کیا گیا ہے؟ کیا انسان کی پیدائش(Birth) بغیر کسی مقصد کے ہے؟نہیں!ہرگزنہیں!انسان کو اس دنیا میں بیکار نہیں پیدا کیا گیا،چنانچہ پارہ18سُوْرَۃُ الْمُؤمِنُون کی آیت نمبر115میں ارشاد ہوتا ہے:
اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّ اَنَّكُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ(۱۱۵) (پ،۱۸،المؤمنون:۱۱۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان:تو کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بیکار بنایا اور تم ہماری طرف لوٹائے نہیں جاؤ گے؟
اے عاشقانِ رسول! غور کیجئے!قرآنِ پاک کی اس آیتِ کریمہ سے معلوم ہو رہا ہے کہ کوئی خاص مقصد ہے جس کےلیے انسان کو پیدا کیا گیا ہے، اس مقصد کی رہنمائی کرتے ہوئے پارہ 27، سُوْرَۃُ الذّٰرِیٰت کی آیت نمبر 56 میں اِرْشادہوتا ہے:
وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶) (پ۲۷، الذّرِیٰت:۵۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور میں نے جِنّ اور آدمی اسی لئے بنائے کہ میری عبادت کریں ۔
بیان کردہ آیتِ کریمہ سے معلوم ہوا!انسانوں اور جِنّوں کو بیکار پیدا نہیں کیا گیا بلکہ ان کی