Book Name:Quran-e-Pak Aur Naat-e-Mustafa
پاک کی قلیل چیزوں کوشمارنہیں کرسکتے تو کثرت کا کیسےحساب لگا سکیں گے،کیونکہ اللہ پاک پارہ 5 سورہ نساءآیت نمبر77میں ارشاد فرماتا ہے:
قُلْ مَتَاعُ الدُّنْیَا قَلِیْلٌۚ (پ:۵،النساء:۷۷) تَرْجَمَۂکنزالعرفان:اےحبیب!تم فرمادو کہ دنیا کا ساز و سامان تھوڑا سا ہے
پیاری پیاری اسلامی بہنو!اب ذراغورکیجئے!دنیا کا سامان ہےکتنا؟دنیا میں حىوانات ، نباتات، جمادات کی صورت میں ہزاروں، لاکھوں،کروڑوں، اربوں در اربوں چیزیں ہیں جو دنیا کا سامان ہیں اور ہمارے شمار سے باہر ہیں، جب تمام دُنیاوی سازو سامان کو کثیر کے بجائے قلیل فرمایا گیا تو ان فضائل و کمالات کی عظمت و کثرت کا تو کوئی اندازہ ہی نہیں لگایاجاسکتا جو اللہ پاک نےاپنے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو عطا فرمائے ،کیونکہ ان کیلئے لفظِ کثیر نہیں بلکہ لفظِ کوثر بیان فرمایا گیا ہے یعنی کثیر در کثیر(یعنی ایسی کثرت کہ جس کا اندازہ کیا ہی نہیں جاسکتا)۔ ظاہر ہے کہ جب ربِّ کریم کے ہاں وہ شے جو قلىل ہے ہم اسے شمار نہیں کر سکتے تو جو فضائلِ نبوی کثیر سےبھی بڑھ کر کوثر ہیں اس کا شمار کون کر سکتا ہے؟معلوم ہوا کہ حضور عَلَیْہِ السَّلَام کے فضائل کى کوئى حد نہىں۔(مقامِ رسول،ص:۴۱ تا ۴۲ ملخصاً)
کنجی تمہیں دی اپنی خزانوں کی خدا نے
محبوب کِیا مالک و مختار بنایا
کونین بنائے گئے سرکار کی خاطر
کونین کی خاطر تمہیں سرکار بنایا
عالم کے سلاطین بھکاری ہیں بھکاری
سرکار بنایا تمہیں سرکار بنایا