Book Name:Quran-e-Pak Aur Naat-e-Mustafa
(ذوقِ نعت، ص ۴۷،۴۸)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو!ہم قرآن کریم میں بیان کردہ حضورنبیِ رحمت، شفیعِ امّت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی تعریف اور اوصاف کے بارے میں سن رہی تھیں،ربّ کریم نے اپنے پاکیزہ کلام میں اپنے محبوب کی طرح طرح سے تعریف بیان فرمائی ۔ کہیں کئی کئی آیات میں حضور کی نعت موجودہے تو کہیں پوری پوری سورت محبوب کےاوصاف بیان کرتی نظر آتی ہے، کہیں محبوب کے قدموں کو لگنے والی خاک کی قسم بیان فرمائی ہے توکہیں محبوب کے مبارک شہر کی قسم بیان فرمائی ہے۔کہیں محبوب سے نسبت رکھنےوالی چیزوں کی عظمت و رفعت کو بیان فرمایا ہے تو کہیں محبوب کے مُبارک چہرے کی قسم بیان فرمائی ،کہیں محبوب کی نمازوں کی قسم ارشاد فرمائی ہے تو کہیں محبوب کی رات کی تاریکی میں عبادت کرنے کوبیان فرمایا۔الغرض پورا کلامِ الٰہی حضورکی تعریف بیان کرتا نظرآتاہے ۔
سورۂ والضحیٰ ہی کودیکھ لیجئے یہ مکمل سورت ہی حضور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی تعریف پر مشتمل ہے ، بالخصوص اس کی ابتدائی دو آیات میں تو بڑے ہی نِرالے انداز میں مُصطَفٰے کریم، رؤف رحیم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکےمُبارک چہرےکو چاشت کے ساتھ اور مُبارک زلفوں کو رات کی تاریکی سے تشبیہ دی ہے۔ چنانچہ
ربِّ کریم ارشاد فرماتاہے:
وَ الضُّحٰىۙ(۱) وَ الَّیْلِ اِذَا سَجٰىۙ(۲) (پ:۳۰، الضحیٰ:۲،۱)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان:چاشت کی قسم اور رات کی