Book Name:Quran-e-Pak Aur Naat-e-Mustafa
آپ نے سب سے نیچےکی زمین تک نظر کی اور زمینوں کے تمام عجائبات دیکھے۔(تفسیر خازن،الانعام، تحت الآیۃ: ۷۵، ۲/۲۸ ملتقطاً)
اس آیت میں معراجِ ابراہیمی کا ذکر ہے،حضرت ابراہیم کو عظیم معراج ہوئی مگر ہمارے آقا، حضور سیدُالعالمین صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو اس سےبہت بڑھ کرمعراج ہوئی حتّٰی کہ حضور پرنور’’دَ نٰی فَتَدَلّٰی فَکَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ اَوْ اَدْنیٰ ‘‘کے مقام پر فائز ہوگئے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اللہ کریم نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کے لیے پتھر(Stone) سے پانى جارى فرمایا:
فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَیْنًاؕ (پ:۱، البقرۃ : ۶۰) تَرْجَمَۂ کنز الایمان:فوراًاس میں سے بارہ چشمے بہہ نکلے۔
انگلیاں ہیں فیض پر ٹوٹے ہیں پیاسے جھوم کر
جبکہ ہمارے پیارے آقا، دو عالم کے داتا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کى انگلىوں سے اس قدر پانى جارى ہوا کہ پندرہ سو افراد نے اسے پىا اور وضو کىا۔ىہ معجزہ پتھر سے پانی نکلنے والے معجزے سے بھی زىادہ عجىب ہے کہ پتھر سے اکثر پانى نکلتا ہے اور نہرىں جارى ہوتى ہىں اور گوشت سے اس قدر پانى جارى ہونا مُعْجِزَہ ہے۔آئیے!مکمل واقعہ سنتی ہیں:چنانچہ
6ہجری میں رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمعُمرے کاارادہ کرکے مدینۂ منورہ سے مکۂ مکرمہ کیلئے روانہ ہوئے اور حدیبیہ کے میدان میں پڑاؤ کیا۔لوگوں کی کثرت کی وجہ سے حدیبیہ کا کنواں خشک ہو گیااور حاضرین پانی کے ایک ایک قطرہ کے لیے محتاج ہو گئے۔ اس وقت رحمتِ عالم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ