Book Name:Payare Aqaa Ki Payari Adaain
ہو گئی۔(ثمراتُ الاوراق،۱/۸)
پیاری پیاری اسلامی بہنو! بیان کردہ واقعےسےدو اہم نِکاتحاصل ہوئے۔ پہلا نکتہ یہ کہ دستر خوان پر گرے ہوئے ٹکڑے اٹھا کر کھانے کی برکت سے رزق میں برکت ہوتی ہےاورتنگیِ رزق سے حفاظت نصیب ہوتی ہے، مگرافسوس!فی زمانہ ہمارے گھروں میں انتہائی بے حِسی کے ساتھ رِزْق کی ناقدری اوربےحُرمتی کی جاتی ہے،چائے،پانی ،کولڈڈرنک اورشربت وغیرہ پینے اورکھاناکھانے کےبعد برتن میں تھوڑا ساچھوڑدیاجاتاہےجس کوفی زمانہ شاید فیشن سمجھا جاتا ہے اور پھر اس بچے ہوئے رزق کو گندی نالیوں کی نذر کر دیاجاتاہے۔
اَمیرِ اَہلسنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ رزق کی بے قدری اور بے حرمتی پر افسوس اور کڑھن کا اظہار کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: آج کل رِزْق کی بے قَدری اور بے حُرمتی سے کون سا گھر خالی ہے، بنگلے میں رہنے والے اَرَب پَتی سے لے کر جھونپڑی میں رہنے والے مزدور تک رزق میں بےاحتیاطی کرتے نظر آتے ہیں ،فی زمانہ شادی میں طرح طرح کےکھانوں کے ضائع ہونے سے لے کر گھروں میں برتن دھوتے وقت جس طرح سالن کا شوربا ،چاول اوران کے ا َجْزابہا دیئےجاتے ہیں ان سے ہم سب واقف ہیں۔ کاش کہ ہمارے اندرکھانےکوضائع کرنے سے بچنے کامدنی جذبہ پیدا ہوجائے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد