Book Name:Taqat-e-Mustafa
اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ چند لوگوں کے ساتھ چل کر تَناوُل فرما لیں،یہ سُن کر حُضُور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ اے خَنْدق والو!جابر نے دَعْوتِ طَعام (یعنی کھانے کی دعوت)دی ہے، لہٰذا سب لوگ ان کے گھر چل کر کھانا کھا لیں، پھر مُجھ سے فرمایا کہ جب تک میں نہ آجاؤں، روٹیاں مت پکوانا، چُنانچہ جب حُضُورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تَشْریف لائے تو گوندھے ہوئے آٹے میں اپنا لُعابِ دَہْن (تھوک مبارک)ڈال کر بَرَکت کی دُعا فرمائی اورگوشت کی ہانڈی میں بھی اپنا لُعابِ دَہْن ڈال دیا۔ پھر روٹی پکانے کا حکم دیا اور فرمایا کہ ہانڈی چُولھے سے نہ اُتاری جائے ۔جب روٹیاں پک گئیں تو حَضْرتِ جابر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی اَہْلِیَّہ نے ہانڈی سے گوشت نکال نکال کر دینا شُروع کیا ،ایک ہزار صَحَابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے آسُودہ ہو کر کھانا کھا لیا مگر گُوندھا ہواآٹا جتنا پہلے تھا اُتنا ہی رہااور ہانڈی چُولھے پر بَدَسْتُور جوش مارتی رہی۔
(بخاری،کتاب المغا زی، باب غزوۃ الخندق. ..الخ ،۳/۵۱ حدیث:۴۱۰۱،۴۱۰۲ ملخصا)
حضرت جابر رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں کہ پھر نبیِ کریم، رسولِ عظیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک برتن کے بیچ میں کھائی ہوئی ہڈیوں(Bones) کو جمع کیا اور ان پر اپنا ہاتھ مبارَک رکھا اور کچھ کلام پڑھا جِسے میں نے نہیں سُنا۔ ابھی جس بکری کا گوشت کھایا تھا وُہی بکری یکایک کان جھاڑتے ہوئے اُٹھ کھڑی ہوئی، آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے فرمایا:اپنی بکری لے جاؤ! میں بکری اپنی زوجہ محترمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے پاس لے آیا ۔وہ (حیرت سے ) بولیں:یہ کیا؟ میں نے کہا:وَاللہ! یہ ہماری وُہی بکری ہے جس کو ہم نے ذَبح کیا تھا۔ دُعائے مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اللہ پاک نے اسے زندہ کر دیا ہے! یہ سُن کر ان کی زوجہ محترمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا بے ساختہ پکار اُٹھیں ، میں گواہی دیتی ہوں کہ بے شک وہ اللہ پاک کے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں۔(الخصائصُ الکبرٰی، ۲/ ۱۱۲)
مُردوں کو جِلاتے ہیں رَوتوں کو ہنساتے ہیں آلام مٹاتے ہیں بگڑی کو بناتے ہیں