Book Name:Taqat-e-Mustafa
ساٹھ(50/60)افراد کے پیٹ بھر کر کھانے کا سامان بن سکتا ہے۔ لیکن نبیِ رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لعابِ دہن کی برکت سے اتنا کھانا نہ صرف صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی مکمل جماعت کو پورا ہوگیا بلکہ جتنا پکایا تھا اتنا ہی باقی بچا رہا اور پھر بکری کی بچی ہوئی ہڈیوں پر کلام پڑھا تو وہ گوشت پوست پہن کر پہلے جیسی بکری ہو کر کان جھاڑتی اٹھ کھڑی ہوئی، یہ حکایت سرکارِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے کئی کمالات کی جامع ہے۔
حکیم الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس حدیثِ پاک کے تحت جو کچھ ارشاد فرمایا ہے،آئیے!اس میں سے چند نکات سنتی ہیں:٭جن افراد نے کھانا کھایا ان کی تعداد 1400(چودہ سو) تھی۔ ان میں سے ایک ہزار تو خندق کھودنے والے تھے اور 400(چار سو) وہ حضرات تھے،جو بعد میں بچے کھچے رہے، جو مدینۂ منورہ کے گھروں، بازاروں وغیرہ میں تھے، مدینۂ منورہ کے بچے اور عورتیں بھی اس دعوت میں شامل کرلی گئی تھیں۔غرض کہ کھانے والوں کے میلے لگ گئے تھے۔خوش نصیب تھے وہ لوگ جو اس برکت والے کھانے سے مشرف ہوئے۔٭حضورپُرنور،بے چین دِلوں کے سُرُورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ان سب کی دعوت کر دی، اس دن لنگر حضور کا تھا گھرحضرت جابر کا، لہٰذا یہ اعلان اور دعوت بالکل درست ہے۔ جو چیز استعمال سے گھٹے نہیں وہ مالک کی بغیر اجازت استعمال کی جاسکتی ہے جیسے کسی کے چراغ کی روشنی میں مطالعہ کرلینا،کسی کی دیوار سے سایہ لے لینا۔ آج یہ کھانا ان کھانے والوں کے استعمال سے گھٹے گا نہیں لہٰذا حضرت جابر کی بغیر اجازت تاجدارِ مدینہ،راحتِ قلب و سینہصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےسب کو دعوت دے دی۔٭حضرتجابر(رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ)تمام آدمیوں کو دعوت دینےاور ان میں اعلان کرنے سے حیران رہ گئے، آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےان کی حیرانی ملاحظہ فرمائی اور تسکین(Console) دینے کے لیے یہ فرمایا:گھبراؤ نہیں اﷲ فضل کرے گا جو لائے گا وہ کھلائے گا،تم اتنا کرنا