Book Name:Siddiq K Liay Khuda Aur Rasool Bus
کی عظمت و شان پر دلالت کرتا ہے ، کرامت ظاہر ہونے سے لوگوں کے دلوں میں اس کی عظمت و شرافت گھر کر جاتی ہے ، مگر یاد رہے کہ ہر ولی سے کرامت کا ظاہر ہونا ضروری نہیں، بعض اولیائے کرام کرامات ظاہر فرما دیتے ہیں اور بعض اپنی کرامت ظاہر نہیں فرماتے لیکن اس سے اُن کے ولی ہونے پرکوئی فرق نہیں پڑتا ۔ چُنانچہ شیخِ اکبر محیُّ الدین ابنِ عربی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: ترکِ کرامت ولیُّ اللہ نہ ہونے کی دلیل نہیں ہے ۔ کرامت کا چھپانا اہلِ حق اورمردانِ خدا کے نزدیک لازم ہے ۔ ([1]) مزید فرماتے ہیں: اکابر (بڑے )صوفیاءکرامرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمکرامات کورعونتِ نفس(یعنی نفس کاتکبُّر(سمجھتے ہیں، ہاں اگر ضرورت پیش آئے تو اسے ظاہر کردیتے ہیں ۔ ([2])
صحابَۂ کرام افضلُ الاولیا ہیں
امیر اہلِ سنّت، حضرت علّامہ محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ تحریر فرماتے ہیں: علما و اکابرینِ اسلام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِم کا اِس پر اِتفاق ہے کہ تمام صَحابَۂ کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِم ’’اَفْضَلُ الاَوْلِیَاء‘‘ ہیں ۔ قیامت تک کے تمام اَولیاءُ اللہ رَحْمَۃُ اللّٰہُ عَلَیْہِم اگرچہ دَرَجَۂ وِلایت کی بلند ترین منزل پر فائز ہو جائیں مگر ہرگز ہرگز وہ کسی صحابی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے کمالاتِ وِلایت تک نہیں پہنچ سکتے ۔ مزید فرماتے ہیں: اِس میں شک نہیں کہ حضراتِ صَحابَۂ کِرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُم سے اِس قدر زیادہ کرامتوں کا تذکرہ نہیں ملتا جس قدر کہ دوسرے اَولیاءِ کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِم سے کرامتیںمنقول ہیں ۔ یہ واضِح رہے کہ