Book Name:Siddiq K Liay Khuda Aur Rasool Bus
آئیے ! اب مولائے کائنات ، مولا مشکل کُشا ، حضرت علیُّ المرتضی شیرِ خدا رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے حضرت صدیقِ اکبر کی جو شانیں بیان کی ہیں اُن کے بارے میں سنتی ہیں:چُنانچہ
شانِ صدیق اکبر بزبانِ علیُّ المرتضیٰ
حضرت اُسَیْد بن صفوان رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتے ہیں:جب حضرت صِدّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کاوصال ہوا تومدینے کی فضا میں رنج وغم کے آثارتھے ، ہر شخص شِدَّتِ غم سے نڈھال تھا، ہر آنکھ سے آنسو جاری تھے ، صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُم پر اسی طرح پریشانیکے آثار تھے جیسے حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وصالِ ظاہری کے وقت تھے ، سارا مدینہ غم میں ڈوبا ہواتھا ۔ جب حضرت صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو غسل دینے کے بعد کفن پہنایا گیا تو حضرت علیُّ المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ تشریف لائے اور کہنے لگے :آج کے دن نبی آخرُ الزّماں صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے خلیفہ ہم سے رخصت ہو گئے ۔ پھر آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ حضرت صِدّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے پاس کھڑے ہوگئے اور آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی شان و کمالات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: اے صِدّیقِ اکبر! اللہ پاک آپ پر رحم فرمائے ، آپ رَسُولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بہترین رفیق، اچھے عاشق، بااعتماد رفیق اور محبوبِ خدا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے رازداں تھے ۔ حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے مشورہ فرمایا کرتے تھے ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُلوگوں میں سب سے پہلے مومن، ایمان میں سب سے زیادہ مخلص، پختہ یقین رکھنے والے اور متقی و پرہیزگار تھے ۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ دین کے معاملات میں بہت زیادہ سخی اور رَسُولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سب سے زیادہ قریبی دوست تھے ۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی صحبت سب سے