Book Name:Seerate Imam Ahmad Bin Hamnbal
٭آپ کی کنیت ابو عبدُاللہ نام احمدبن حنبل ہے،٭آپ رَبِیْعُ الاوّل 164 ہجری میں بغداد میں پیداہوئے،٭آپ خالص عَرَبی تھے،٭ بچپن میں ہی آپ کے والدِ ماجد وفات پاگئے تھے،٭ آپ کی والدۂ ماجدہ نے آپ کی پرورش کی اور آپ کی تربیت فرمائی،٭آپ نے ابتدائی تعلیم بغداد میں ہی حاصل فرمائی،٭ آپ 15سال کی عمر میں علمِ حدیث کی طرف راغب ہوئے،٭4 سال تک مُحَدَّثِ بغداد، حضرت امام ہُشَیْم رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی خدمت میں رہے،ان کے انتقال کے بعددیگر شہروں مثلاً کوفہ، بصرہ، یمن، شام،مکے اور مدینے کا سفر فرمایا،٭حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کو عِلْمِ دین حاصل کرنے کا اس قدر شوق تھا کہ خود فرماتے ہیں:’’جب میں صبحِ صادق کے وقت علم ِحدیث حاصل کرنے کےلیے نکلتا تو والدہ میرے کپڑوں کو پکڑ کر روکتیں اور فرماتیں:جب اذان ہوجائےپھر جانا یا جب صبح ہوجائےتب جانا‘‘،٭آپ کو علمِ حدیث حاصل کرنے کا اس قدر شوق تھا کہ آپ نے شادی اور روزی کمانے کے تمام معاملات کوچھوڑ کر صرف علمِ دین حاصل کرنے پر خصوصی توجہ دی حتّٰی کہ 40 سال کی عمر کے بعد نکاح فرمایا۔(تھذیب مناقب الامام احمد بن حنبل،ص ۳۳ ملخصاً)٭آ پ نےدوران طالب علمی 5 حج کیے جن میں سے3 حج پیدل فرمائے۔ (تھذیب التھذیب، رقم:۱۰۶، احمد بن محمدبن حنبل ۔۔الخ، ۱/۹۸ )٭ 12ربیع الاوّل کو241 ہجری میں آپ کا انتقال ہوا۔(تھذیب مناقب الامام احمد بن حنبل،ص۲۶۲، ملخصاً)٭230 سال بعد حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی قبر کے پہلو میں قبر کھودی گئی، قبر کا ایک حصّہ کھل گیا، دیکھا گیا، جسم تو جسم کفن تک سلامت تھا۔(تھذیب التھذیب،رقم:۱۰۶، احمد بن محمدبن حنبل ۔۔الخ، ۱/۱۰۰)٭آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی نمازِ جنازہ کے وقت بیس ہزار(20000)غیرمسلم دامنِ اسلام سے وابستہ ہوگئے تھے۔(سیر اعلام النبلاء ، رقم: ۱۸۷۶، احمد بن حنبل، ۹/۵۳۸) چالیس ہزار (40000)احادیث کی کتاب ”مسند ِامام احمد بن حنبل“آپ کی ہی تالیف ہے۔( البدایہ والنہایہ، ۷/۳۴۰، ملخصا)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو! اللہ پاک اپنے بندوں کو جن نعمتوں سے نوازتا ہے، اُن میں سے ایک”قوت حافظہ“ یعنی یادرکھنےکی صلاحیت بھی ہے۔جس کے ذریعے انسان دنیا بھر کی معلومات کو اپنے دماغ میں آسانی سے محفوظ کرلینے پر قدرت پالیتا ہے اور اِس سے بھرپور فائدہ اٹھاتا ہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کا شمار بھی اُنہی خوش نصیبوں میں ہوتا ہے، جنہیںاللہ پاک نے ولی بنانے کے ساتھ ساتھ یاد رکھنے کی صلاحیت یعنی مضبوط قوت حافظہ سے سَرفراز فرمایا تھا، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نےبارگاہِ الٰہی سے ملنے والی اس شاندار نعمت اور بے مثال ذہانت کے ذریعے ہزاروں احادیثِ مبارَکہ کو اپنے دل و دماغ میں محفوظ کرلیا تھا۔جس کی شاندار مثال ہزاروں حدیثوں کا مجموعہ مسندِ امام احمد بن حنبل ہے۔آئیے!حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی قوتِ حافظہ کے تعلق سے چند دلنشین واقعات سنتی ہیں،چنانچہ
اُستاد کی تمام باتوں کو ذہن میں محفوظ کرلیا
حضرت ہُشَیْم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُاللّٰہ ِعَلَیْہ کے پہلے اُستا دہیں ،آپ ایک عرصے تک حضرت ہُشَیْم