Book Name:Seerate Imam Ahmad Bin Hamnbal
رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی صحبتِ بابرکت میں رہتے ہوئے علمِ دین حاصل فرماتے رہے۔ جس وقت حضرت ہُشَیْم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا انتقال ہوااس وقت آپ کی عمرِ مبارک بیس(20) سال تھی اور جو کچھ آپ نے اپنے استادِ محترم سے سنا تھا وہ تمام کا تما م آپ نے اپنے ذہن میں محفوظ فرمالیا تھا چنا نچہ
آپ خودفرماتے ہیں: جب میں بیس(20) سال کا تھا تو حضرت ہُشَیْم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا انتقال ہوگیا ، میں نےآپ سے سُنی ہوئی تمام باتوں کو اپنے ذہن میں محفوظ کرلیا تھا۔
(سیر اعلام النبلاء، رقم: ۱۸۷۶،احمد بن حنبل ،۹/۴۳۹ )
حضرت سعید بن عَمْرْو رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے حضرت امام ابوزُرْعَہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ سے پوچھا:اے ابو زُرْعَہ!آپ کا حافظہ زیادہ مضبوط ہے یا امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کا؟ارشاد فرمایا:امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کاحافظہ مجھ سے زیادہ مضبوط ہے۔حضرت سعید رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے فرمایا: آپ کو کیسے مَعلوم ہوا؟فرمایا:میں نے ان کی کتابیں دیکھی ہیں،ان کے شروع میں جو احادیثِ مبارکہ انہوں نے بیان کی ہیں ان کے روایت کرنے والوں کے نام ذکر نہیں کئے گئے،یہ اس وجہ سے ہے کہ وہ حدیثِ مبارکہ کا جو حصہ سُن لیتے ہیں اسے اپنی یادداشت میں محفوظ فرما لیتے ہیں اور یہ میرے بس سے باہر ہے۔(سیر اعلام النبلاء، رقم: ۱۸۷۶، احمد بن حنبل ،۹/۴۴۰ )
حضرت امام ابوزُرْعَہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نےایک روز حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کے صاحبزادے حضرت عبدُاللہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ سے ارشاد فرمایا:آپ کے والد حضرت اما م احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ ہزاروں احادیث یاد فرمالیا کرتے تھے۔(سیراعلام النبلاء،رقم:۱۸۷۶،احمد بن حنبل ،۹/ ۴۴۰ )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
سُبْحٰنَ اللہ!آپ نے سُنا کہ حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کا حافِظہ کتنا شاندار تھا،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے کم عمر ہی میں ہزاروں اَحادیثِ کریمہ کو یاد فرمالیا بلکہ اُن حدیثوں کو روایت کرنے والے اکثر بُزرگوں کے ناموں کو بھی یاد کرلیا،بِلا شُبہ یہ اللہ پاک کے خاص فَضْل و اِحسان اور نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے خصوصی فیضان کا کمال تھا کہ لوگ آپ کی قُوَّتِ حافظہ کی تعریف کیا کرتے تھے،جبکہ آج ہمارے حافِظے کمزور(Weak) ہوتے جارہے ہیں،ہمیں تو گزرے ہوئے کَل کی معمولی باتیں بھی یاد نہیں رہتیں،عیسوی مہینے اور اُن کی تاریخیں تو یاد رہتی ہیں مگر افسوس!اسلامی مہینوں اور اُن کی تاریخوں سے بے خَبر رہتی ہیں،چیزوں کے حِساب کتاب میں اَکثر پریشانی کا شکار ہوجاتی ہیں، نمازوں کی رَکْعات بھول جا تی ہیں کہ کتنی پڑھ لیں اور کتنی باقی رہ گئیں،کسی کِتاب یا رِسالے کو کئی کئی بار پڑھ لینے کے باوُجود بھی اُس کے مَضامین یا مسائل ہمارے دل و دماغ میں محفوظ نہیں ہو پاتے۔بہر حال اگر ہم اپنے حافِظے کو مضبوط بنانا چاہتی ہیں، بُھولنے کی بیماری سے نجات پانا چاہتی ہیں، حافِظے کو