Book Name:Seerate Imam Ahmad Bin Hamnbal
مضبوط بنانے کے طریقے جاننا چاہتی ہیں اور بُھولنے کی بیماری پیدا کرنے والے اَسباب کے بارے میں معلومات حاصِل کرنا چاہتی ہیں تو اِس کے لئے مکتبۃُ المدینہ کی کِتاب ”حافِظہ کیسے مضبوط ہو؟“کا مُطالَعَہ فرمائیے۔
حافظہ مضبوط کرنے کا آسان وظیفہ
امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ دُرودِ پاک کی فضیلت نقل فرماتے ہیں:اگر کسی شخص کو نسیان یعنی بھول جانے کی بیماری ہو تو وہ مغرب اور عشاء کے درمیان اس دُرودِپاک کو کثرت سے پڑھے،اَللّٰھُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِکْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدِ نِ النَّبِیِّ الْکَامِلِ وَعَلٰی اٰلِہٖ کَمَا لَا نِھَایَۃَ لِکَمَالِکَ وَعَدَدَ کَمَالِہٖ اِنْ شَآءَ اللہ حافظہ قَوِی(یعنی مضبوط) ہوجائے گا۔(مَدَنی پنج سورہ،ص۱۶۹)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
پیاری پیاری اسلامی بہنو!دِین کی خاطر جان،مال اور گھر بار وغیرہ کی قربانیاں دینے اور آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کا سلسلہ بڑا پُرانا ہے۔چنانچہ جب انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلام،صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان،بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن اور علمائے دِین نے اپنے اپنے منصب کے مطابق دِینِ متین کی تبلیغ کا کام شروع کیا تو پُھولوں کی پَتِّیوں یاہاروں کے ساتھ اِن کا اِسْتِقْبال نہیں کِیا جاتا تھا بلکہ اِس اِحْسَان کے بَدْلے میں اُن پرظُلْم وسِتَم کے پہاڑ توڑے گئے،آرے سے چیرا گیا،قَیْد و بَنْد کی تکلیفیں دی گئیں،جِسْم کی کھالیں تک کھینچ لی گئیں،ننگی پیٹھ پر کوڑے برسائے گئے،مذاق اُڑایا گیا،شہروں سے نکالا گیا،کھولتے ہوئے تیل میں ڈالا گیا،گَرْم ریت پرگھسیٹا گیا،تِیر وتَلوار اور نیزوں سے جسموں کو چھلنی کیا گیا، حتّٰی کہ اِس راہ میں کئی ہستیوں نے تو جامِ شَہادت بھی پیا۔الغرض ان حضرات نے دِین کی خاطر اس قدر تکلیفیں برداشت کیں کہ جب ہم ان کے بارے میں سنتی ہیں تو بدن پر کپکپی طاری ہوجاتی ہے،دل اُداس ہوجاتا ہے،آنکھوں سے آنسوں جاری ہو جاتے ہیں۔کروڑوں حَنبلیوں کے عظیم رہنما حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کا شمار بھی اُنہی اَولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن میں ہوتا ہےجنہوں نےدِین کی خاطِر بہت زیادہ قربانیاں دیں اور انہیں بھی راہِ خدا میں طرح طرح کی شدید ترین تکلیفوں کا سامناکرنا پڑا،چُنانچِہ
کوڑے کی ہر ضَرب پر مُعافی کا اعلان
ایک موقع پر عبّاسی خلیفہ مُعْتَصِمْ بِاللہ کے حکم پر جلّاد،حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کی پیٹھ پر باری باری کوڑے برسانے لگے،جس سے مُقدّس پیٹھ خون سے رنگین ہوگئی اور کھال مبارَک اُدھڑ گئی،اِسی دوران آپ کا پاجامہ شریف سَرَکنے لگا تو بارگاہِ الٰہی میں دعاکی:اے اللہ پاک! تُو جانتا ہے کہ میں حق پر ہوں،مجھے بے پردَگی سے بچالے۔اَلْحَمْدُلِلّٰہ پاجامہ شریف مزید سَرَکنے سے رُک گیا اور پھر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ بے ہوش ہوگئے۔جب تک ہوش قائم تھا کوڑے کی ہر چوٹ پرفرماتے: میں نے مُعتَصِم بِاللہ کا قُصور مُعاف کیا۔بعد میں لوگوں نے جب آپ سے اِس کی وجہ پوچھی تو فرمایا: مُعتَصِم بِاللہ، حضور نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چچا جان حضرت عبّاس رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی اولاد میں سے ہے ۔ مجھے اس بات سے شَرم آتی ہے کہ قِیامت کے دن کہیں یہ نہ کہہ دیاجائے کہ ”احمد بن حنبل نے نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے چچا جان کی اولاد کومُعاف نہیں کیا“۔
حضرت فضیل بن عیاض رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرت امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کومسلسل اٹھائیس(28)مہینے(یعنی