Seerate Imam Ahmad Bin Hamnbal

Book Name:Seerate Imam Ahmad Bin Hamnbal

، کپڑے یا بدن ناپاک ہے وغیرہ۔ اسی طرح قرآنِ پاک پڑھنے،سیکھنے،اس کو سمجھنے اور عمل کرنے کے بجائے مسجدوں میں رکھوادیا جاتا ہے،جن کو پڑھنا آتا بھی ہے تو حالت یہ ہے کہ سالوں گزر جاتے ہیں مگر انہیں اس پیاری کتاب کو کھول کر دیکھنے کی فُرصت تک نہیں ملتی،اسے اب اِیصالِ ثواب کا ذریعہ بنالیا گیا ہے یا ختم دلانے وغیرہ تک مَحدود کردیا گیا ہے۔یوں ہی مُحَرَّم،رجب، شعبان اور شوّال میں بھی نفل روزے رکھنے کا بہترین موقع ہوتا ہے مگران مہینوں میں بھی روزے رکھنے والیوں کی تعداد بہت ہی کم ہے،افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اب تو ماہِ رَمَضان جیسے مقدّس اور برکتوں والے مہینے کے فرض روزے رکھنے کا رُجحان بھی تیزی کے ساتھ دم توڑتا دکھائی دے رہا ہے۔

بہرحال اگر ہم چاہتی ہیں کہ ہمارے اندر بھی فرض عبادات کے ساتھ ساتھ نفل عبادات کا ذوق و شوق بیدار ہوجائے،عبادات میں ہماری سُستیاں ختم ہوجائیں،ہم نمازوں کی پابندی کرنے والی بن جائیں،نفل روزوں کی تحریک ہمارے اندر پیدا ہوجائے،روزانہ تلاوتِ قرآن کرنے کی سعادت پر استقامت نصیب ہوجائے تو آئیے!نمازی بناؤ تحریک،نفل روزوں کی تحریک،فیضانِ قرآن سے فیض یاب کرنے والی تحریک دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں آجائیے،دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے ہفتہ وارسنتوں بھرے اجتماع میں پابندی کے ساتھ شرکت کیجئے۔ذیلی حلقے کے  مَدَنی کام کیجئے، اور مَدَنی انعامات پرعمل کرتے ہوئے روزانہ غور و فکر کیجئے۔امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے مرید ہوجائیے، ان نیک کاموں میں مشغولیت کی بَرَکت سے آپ اپنے اندر حیرت انگیز تبدیلیاں محسوس کریں گی۔اِنْ شَآءَ اللہ

پیاری پیاری اسلامی بہنو!تقویٰ  و پرہیزگاری اللہ پاک کی بہت عظیمُ  الشان نعمت ہے،قرآنِ کریم اور احادیثِ رسول میں کئی مقامات پر تقویٰ اور مُتَّقِی لوگوں کے فضائل بیان ہوئے ہیں،چنانچہ

(1)اللہ پاک کی بارگاہ میں  عزت والاوہ ہے جو مُتَّقِی ہے۔( حجرات:۱۳)(2)اللہ پاک مُتَّقِی لوگوں کے ساتھ ہے۔(بقرہ:۱۹۴)(3)اللہ پاک مُتَّقِی لوگوں  کو پسند فرماتا ہے۔(اٰل عمران:۷۶) (4) جنت مُتَّقِی لوگوں  کے لئے تیار کی گئی ہے ۔( اٰل عمران:۱۳۳)(5)قیامت کے دن مُتَّقِی لوگوں  کو مہمان بنا کر اللہ پاک کی بارگاہ میں  حاضر کیا جا ئے گا۔( مریم:۸۵)(6)مُتَّقِی لوگوں  کے لئے اللہ  پاک کے پاس نعمتوں  والی جنتیں  ہیں۔(قلم:۳۴)(7)اللہ پاک مُتَّقِی لوگوں  کا مددگار ہے۔ (جاثیہ:۱۹) (8)مُتَّقِی لوگ قیامت کے دن ایک دوسرے کے دوست ہوں  گے۔(زخرف:۶۷) (9) مُتَّقِی لوگ امن والے مقام میں  ہوں  گے۔(دخان:۵۱)(10)آخرت کا اچھا انجام مُتَّقِی لوگوں  کے لئے ہے۔ (ہود:۵۱) (11)تقویٰ فضیلت حاصل ہونے کا سبب ہے۔ ([1]) (12)تقویٰ بہترین زادِ راہ ہے۔([2]) (13)جسے تقویٰ عطا کیا گیا اسے دِین ودُنیا کی بہترین چیز دی گئی۔ ([3]) (14)تقویٰ آخرت کا شرف ہے۔ ([4]) (15)مُتَّقِی لوگ سردار ہیں۔ ([5]) (صراط الجنان،۸/۴۹۶)

 



[1]    معجم اوسط،باب العین،من اسمہ:عبد الرحمن،۳/۳۲۹، حدیث:۴۷۴۹، مفہوما

[2]    کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال، الباب الاول،الفصل الثانی،۲/۴۱،الجزء الثالث،حدیث:۵۶۳۲

[3]    کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال،الباب الاول،الفصل الثانی،۲/۴۱،الجزء الثالث، حدیث:۵۶۳۸

[4]    فردوس الاخبار،باب الشین،۲/۵، حدیث:۳۴۱۸

[5]    کنز العمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال،الباب الاول،الفصل الثانی،۲/۴۱، الجزء الثالث، حدیث: ۵۶۵۰