Book Name:Dua K Fazail o Adaab
کاذریعہ ہے۔ ٭دُعا بےسہاروں اورغم کے ماروں کا سہارا ہے۔ ٭دعا مددِالٰہی حاصل کرنےکاذریعہ ہے۔ ٭دُعا کرنے سے بارگاہِ الٰہی میں مقام ومرتبہ حاصل ہوتا ہے ۔
منقول ہے کہ ایک دن حضرت عُتْبَۃُ الغُلامرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہحضرت حسن بصریرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکی مجلس میں آئے ، تو اُس وقت حضرت حسن بصریرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ پارہ 27کی اس آیت کریمہ :
اَلَمْ یَاْنِ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ تَخْشَعَ قُلُوْبُهُمْ لِذِكْرِ اللّٰهِ (پ۲۷ ، الحدید : ۱۶)
تَرْجَمَۂ کنز ُالایمان : کیا ایمان والوں کو ابھی وہ وقت نہ آیا کہ ان کے دل جھک جائیں اللہ کی یاد(کے لئے)۔
کی تفسیر بیان کررہےتھے اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نےاس آیت کی ایسی تفسیر بیان کی کہ لوگ رونے لگے ، اس دوران ایک جوان مجلس میں کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا : اے مومن بندے! کیا مجھ جیسا فاسق و فاجربھی اگر توبہ کرلے تو اللہکریم قبول فرمائے گا؟ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے فرمایا : ربِّ کریم تیرے گناہوں کو معاف کردے گا ، جب حضرت عتبہ نے یہ بات سنی تو ان کا چہرہ زرد پڑگیا اور کانپتے ہوئے چیخ مار کر بے ہوش ہوگئے ، جب انہیں ہوش آیا تو حضرتِ حسن بصریرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے ان کےقریب آکریہ اشعار پڑھے ، جن کا ترجمہ کچھ یوں ہے کہ
اے اللہپاک کے نافرمان جوان!تُو جانتا ہےکہ نافرمانی کی سزا کیا ہے؟ نافرمانوں کے لئے پُر شورجہنم ہےاورحشر کےدن کی سخت ناراضی ہے۔ اگر تُو نارِ جہنم پر راضی ہے تو بے شک گناہ کرتا رہ ، ورنہ گناہوں سے رُک جا۔ تُونے اپنےگناہوں کے بدلے اپنی جان کو رہن رکھ دیا ہے ، اس کو چھڑانے کی کوشش کر۔
عُتْبَہ نے پھر چیخ ماری اور بے ہوش ہوگئے ، جب ہوش آیا تو کہنے لگے : اے شیخ! کیا مجھ جیسے بدبخت کی توبہ ربِّ رحیم قبول کرلےگا؟ آپ نےکہا : درگزر کرنے والا ربّ ظالم بندےکی توبہ قبول فرمالیتا ہے ، اس وقت عُتْبَہ نےسراٹھا کر ربِّ کریم سے تین دعائیں مانگیں :
(1)…اےاللہ!اگر تُو نے میرےگناہوں کو معاف اور میری توبہ کو قبول کرلیا ہے تو ایسے حافظے اورعقل سے میری عزت افزائی فرما کہ میں قرآنِ مجید اور علومِ دین میں سے جو کچھ بھی سنوں ، اُسے کبھی فراموش نہ کروں۔
(2)…اےاللہ! مجھےایسی آواز عنایت فرماکہ میری قراءت کو سن کر سخت سے سخت دل بھی موم ہوجائے۔
(3)…اے اللہ!مجھےرزقِ حلال عطافرما اورایسےطریقےسےرزق دےجس کامیں تَصَوُّر بھی نہ کرسکوں۔
چُنانچہ اللہکریم نےحضرت عُتْبَہ کی تینوں دعائیں قبول کرلیں ، ان کاحافظہ اور فہم و فراست بڑھ گئی اور جب وہ قرآن کی