Book Name:Aaqa Ki Ummat Se Muhabbat
عَلَیہِ السَّلَام کی سنت)اورسُنّتِ صَحابہ ہے ، چنانچہ
اَمِیْرُ المؤمنین حضرت عُمَر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نمازِ فجر کےلیے لوگوں کو جگاتے ہوئے مسجد تشریف لاتے تھے۔ ([1])آئیے!بطورِ ترغیب صَدائے مدینہ لگانے کی مَدَنی بہاریں سُنئے اور جُھومئے ، چنانچہ
صَدائے مدینہ کی بَرَکت سے کلمہ نصیب ہوا
دیپالپور(پنجاب ، پاکستان) کے ایک اسلامی بھائی محمد رفیق عطاری کا صدائے مدینہ کا روزانہ معمول تھا۔ رَمَضان المبارک میں فیصل آبادسے واپس آ رہے تھے۔ عشاء کی نماز کے وقت گاڑی روک کر نمازِ عشاء ادا کی ، نماز کے بعدبلندآواز سے کَلِمَہ طَیِّبہ لَآاِلٰہ َاِلَّااللہُ مُحَمَّدٌرَّسُوْلُ اللہ ( صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ) پڑھااوردوسروں کو بھی پڑھنے کا کہا سبھی نے شروع کردیا ، تھوڑی دیر بعد گاڑی کو حادثہ پیش آیا اورگاڑی کھائی میں جاگِری جس کی وجہ سے شدید زخم آئے ، شدید تکلیف کے باوُجوداللہ پاک کے فضل و کرم سے اُن کی زبان پر بلند آواز سے کلِمَہ طَیِّبہ جاری تھااور اس طرح کَلِمَہ طَیِّبہ کا وِرد کرتے ہوئے انتقال فرماگئے۔
فضل و کرم جس پر بھی ہُوا ، لب پر مرتے دَم کَلِمَہ
جاری ہوا جنّت میں گیا ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد