Book Name:Bargahe Ilahi Mein Paishi Ka Khouf
اے عاشقان ِرسول !ہمیں خوفِ خدا اپنانے کی کوشش کرنی ہوگی ۔ خوفِ خدا ہمیں گناہ کرنے سے باز رکھے گا ۔ اور خوفِ خدا ہمیں آخرت کے عذاب سے امن دِلائے گا جیسا کہ حدیثِ قدسی میں اِرشادہوتا ہے : ’’مجھے اپنی عزت وجلال کی قسم ! میں اپنے بندے پر دو خوف جمع نہیں کروں گا ، اگر وہ دنیا میں مجھ سے ڈرتا رہے تو میں بروزِ قیامت اسے امن میں رکھوں گا ۔ ‘‘[1]
اے عاشقانِ رسول ! خوفِ خدا سے کیا مراد ہے ؟خوفِ خدا سے مرادیہ ہے کہ اللہ پاک کی خُفیہ تدبیر ، اس کی بے نیازی ، اُس کی ناراضی ، اس کی پکڑ ، اس کی طرف سے دیئے جانے والے عذابوں ، اس کے غضب اور اس کے نتیجے میں ایمان کی بربادی وغیرہ سے خوف زدہ رہنے کا نام خوفِ خدا ہے۔ [2] لہذا وہی خوف نجات دے گا جو اللہ پاک کی نافرمانی سے روکے اور اس کی عبادت وفرمانبرداری پر ابھارے۔
اے عاشقانِ صحابہ ! آئیے سنتے ہیں کہ خلیفہ اول ، حضرتِ صدیقِ اکبر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا خوفِ خدا کیسا تھا
حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ایک دن قیامت ، میزان ، جنت ودوزخ ، ملائکہ کے صفیں باندھنے ، آسمانوں کو لپیٹنے ، پہاڑوں کے اڑنے ، سورج کے لپیٹے جانے اور ستاروں کے بکھرنے کے بارے میں غوروفکر کرنے لگے ۔ پھر فرمایا : میرے لیے یہ