Teen Psandida Sifat

Book Name:Teen Psandida Sifat

کبھی ریاکاری میں مبتلا ہو جاتے ہیں ، کبھی صدقہ و خیرات  کر کے اِحْسَان جتلانے لگتے ہیں۔

غرض؛ معلوم ہوا حقیقت میں نیکو کار وہی ہے جس کے دِل میں تقویٰ ہے۔ حضرت ابراہیم تیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں موت کی یاد کے لئے کَثْرت سے قبرستان میں جاتا تھا ، ایک رات میں قبرستان میں تھا  کہ مجھے  نیند آگئی اور میں سو گیا ، میں نے خواب دیکھا : ایک کھلی ہوئی قبر ہے اور کوئی کہنے والا کہہ رہا ہے : یہ زنجیر پکڑو اَور اس کے منہ میں داخِل کر کے نیچے سے نکالو۔ اس پر وہ مُردَہ کہنے لگا : یا اللہ پاک! کیا میں قرآن نہیں پڑھا کرتا تھا؟ کیا میں تیرے حُرْمت والے گھر کا حج نہیں کرتا تھا؟ پھر وہ اسی طرح ایک کے بعد دوسری نیکی گنوانے لگا تو ایک کہنے والے نے اسے پُکار کر کہا : تُو لوگوں کے سامنے یہ اَعْمال کیا کرتا تھا لیکن جب تنہائی میں ہوتا تو نافرمانیوں کے ذریعے مجھ سے اِعْلانِ جنگ کیا کرتا تھا۔ ([1])

ہوں بظاہر بڑا نیک صُورت             کر بھی دے مجھ کو اب نیک سیرت

ظاہِر اچھا ہے ، باطِن بُرا ہے            یاخُدا! تجھ سے میری دُعا ہے([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

آخرت کی تقسیم تقویٰ پر کی گئی ہے

تَصَوُّف کی مشہور کتاب “ رِسَالَہ قُشَیْرِیَہ “ میں ہے ، حضرت شیخ کَتَّانِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : دُنیا کی تقسیم آزمائش پر کی گئی ہے اور آخرت کی تقسیم تقویٰ پر کی گئی ہے۔ ([3])  یعنی دُنیا میں عِزَّت ، مرتبہ ومقام ، بلندی ، ترقی ، کامیابی اُسے ملتی ہے جو زیادہ محنت کرتا ہے


 

 



[1]...جہنّم میں لے جانے والے اَعْمَال (مترجم) ، جلد : 1 ، صفحہ : 69۔

[2]...وسائل بخشش ، صفحہ : 135۔

[3]...رسالہ قشیریہ ، تقویٰ کا بیان ، صفحہ : 219۔