Book Name:Teen Psandida Sifat
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اللہ پاک کے محبوب بندے کا دوسرا وَصْف جو پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بیان فرمایا ، وہ ہے : غنا۔ اِنَّ اللہَ یُحِبُّ الْعَبْدَ التَّقِیَّ الْغَنِیّ بے شک اللہ پاک تقویٰ والے ، غَنِی بندے سے محبت فرماتا ہے۔
لفظ : غَنِی کا معنی ہے : بےنیازی اور یہ اللہ پاک کی صِفَّت ہے۔ قرآنِ کریم میں ہے :
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُ اِلَى اللّٰهِۚ-وَ اللّٰهُ هُوَ الْغَنِیُّ الْحَمِیْدُ(۱۵) (پارہ22 ، سورۃفاطر : 15)
ترجمہ کنزُ العِرفان : اے لوگو! تم سب اللہ کے محتاج ہو اور اللہ ہی بے نیاز ، تمام خوبیوں والا ہے۔
معلوم ہوا ہم سب کے سب اللہ پاک کے محتاج ہیں اور اللہ پاک غنی و بےنیاز ہے۔ لہٰذا یہ والی صِفَّتِ غنا یعنی مکمل طور پر بےنیازی اِنْسَان کو ملنا ناممکن ہے۔
البتہ وہ غِنا جو بندے کی صِفَّت ہے ، یہ اَصْل میں غِنَا نہیں بلکہ فقر ہے۔ امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فَقْر کے 6 درجات بیان فرمائے ہیں ، ان میں جو فقر کا سب سے اعلیٰ درجہ ہے ، اسے غِنَا کہا جاتا ہے اور اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ بندہ دُنیا کی ہر چیز سے ، مال و دولت وغیرہ سے بےنیاز ہو جائے۔ لہٰذا وہ بندہ جس کے نزدیک مال ودولت کی کوئی حیثیت نہ ہو ، مال ودولت ملنا یا نہ ملنا اس کے نزدیک برابر ہو ، ایسے شخص کو غنی کہتے ہیں۔ ([1])
حُبِّ دُنیا سے تُو بچا یارَبّ! عاشِقِ مصطفےٰ بنا یارَبّ!