Teen Psandida Sifat

Book Name:Teen Psandida Sifat

ایک راستہ ہےاور اس راستے پر کانٹے دار جھاڑیاں ہیں ، ایک طرف شیطان ہے ، ایک طرف نفس ہے ، ایک طرف محبتِ دُنیا ہے ، ایک طرف مال کی محبت ہے ، حَسَد ، بغض ، کینہ ، خواہش پرستی وغیرہ وغیرہ ہزاروں گُنَاہ اور ہزاروں گُنَاہ کے راستے ، یہ سب گویا کانٹے دار جھاڑیاں ہیں ، ہم نے زِندگی کے اس سَفَر میں اپنی پاکیزہ رُوح کو ، اپنے دِل کو ان کانٹے دار جھاڑیوں (یعنی گُنَاہوں) سے بچاتے ہوئے گزر جانا ہے ، بَس اسی چیز کا نام تقویٰ ہے۔

حضرت بایزید بسطامی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا تقویٰ

حضرت با یزید بسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِ ایک مرتبہ سَفَر پر تھے ، راستے میں ایک جگہ قیام فرمایا ، مرید بھی ساتھ تھے ، حضرت با یزید بسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِ نےاپنی قمیض مبارک دھوئی ، مریدین نے عرض کیا : عالیٰ جاہ! یہ قمیض سامنے والی دیوار پر پھیلا دی جائے تا کہ سوکھ جائے ۔ فرمایا : نہیں! یہ جس کی دیوار ہے ہم نے اس سے اجازت نہیں لی۔ مُرِیْدوں نے عرض کیا : پھر اس کو درخت کی ٹہنی پر لٹکا دیتے ہیں؟ارشاد فرمایا : درخت کی ٹہنی پر پرندے بیٹھتے ہیں ، ہم پرندوں سے ان کے بیٹھنے کی جگہ نہیں چھین سکتے۔ مُریدوں نے عرض کیا : عالیٰ جاہ ! پھر اس قمیض مبارک کو ہم گھاس پر پھیلا دیتے ہیں؟ارشاد فرمایا : نہیں! گھاس جانوروں کا کھانا ہے ، ہم ان کا کھانا اِن سے چُھپا نہیں سکتے۔ آخر حضرت با یزید بسطامی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِ نے اپنی قمیض مبارک کو اپنی پیٹھ پر ڈالا اور اپنی پیٹھ سُورج کی طرف کر دی یہاں تک کہ قمیض مبارک سُوکھ گئی۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے تقویٰ...!! ہم اِسْ دُنیا میں جو بھی کام کریں نہایت سنبھل کر ، سوچ سمجھ کر ، پُوری احتیاط کے ساتھ کریں تاکہ کہیں سے بھی گُنَاہ یا حق تلفی وغیرہ میں نہ


 

 



[1]...رسالہ قشیریہ ، تقویٰ کا بیان ، صفحہ : 221۔