Book Name:Teen Psandida Sifat
دروازے کھول دیتا ہے۔ ([1])
دوسرا مدنی پھول جو اس مقام پر ذہن نشین رکھنے کا ہے وہ یہ کہ ایک ہے : بندے کا اللہ پاک سے محبت کرنا۔ یہ بھی بڑی فضیلت کی بات ہے ، بڑی شان و عظمت کی بات ہے لیکن اس سے زیادہ فضیلت کی ، اس سے زیادہ عظمت و شان والی بات یہ ہے کہ اللہ پاک اپنے بندے سے محبت فرمائے۔ بندہ تو بندہ ہے ، بندہ اپنے خالق سے محبت کرے ، اپنے مالک سے محبت کرے ، اپنے رَبّ سے ، اپنے پالنے والے سے ، اپنے رَازِقْ سے محبت کرے ، یہ بندے کا حق بنتا ہے مگر اللہ پاک رَبّ ہو کر ، خالِق ومالِک ہو کر اپنے بندے سے محبت فرمائے تو یہ زیادہ فضیلت وشان والی بات ہے۔
“ بُخاری شریف “ میں ایک حدیث قدسی ہے ، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : مَا یَزَالُ عَبْدِیْ یَتَقَرَّبُ اِلَیَّ بِالنَّوَافِل بندہ نوافل کے ذریعے میرا قُرب حاصل کرتا رہتا ہے ، کرتا رہتا ہے ، حَتّٰی اُحِبَّہٗ یہاں تک کہ میں (اللہ پاک) اس سے محبت فرمانے لگتا ہوں ، فَاِذَا اَحْبَبْتُہٗ پس جب میں بندے سے محبت فرماتا ہوں تو کُنْتُ سَمْعَہُ الَّذِیْ یَسْمَعُ بِہٖ میں اس بندے کے کان ہوجاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے ، وَبَصَرَہٗ الَّذِیْ یَبْصِرُ بِہٖ ، اس بندے کی آنکھ ہو جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے ، وَیَدَہُ الَّتِیْ یَبْطِشُ بِہَا میں اس بندے کے ہاتھ ہو جاتا ہوں جن سے وہ پکڑتا ہے ، وَرِجْلَہُ الَّتِیْ یَمْشِیْ بِہَا اورمیں اس بندے کے پاؤں ہو جاتا ہوں جن سے وہ چلتا ہے([2]) اور ایک روایت میں ہے : وَفُؤَادَہُ الَّذِیْ یَعْقِلُ بِہٖ میں اس