Book Name:Jannat Mein Aaqa Ka Parosi
میں دکھائی دینے لگی ہے، بَعْض لوگ اسلامی تعلیمات بھلا دینے کے سبب بیٹی کی وِلادت کو بُرا سمجھنے اور بےرحمی کا مُظَاہِرہ کرنے لگے ہیں۔ آئے دِن بیٹیوں پر ڈھائے جانے والے ظُلْم وسِتَم کی خبریں چھپتی رہتی ہیں، بیٹی کی پیدائش پر غمگین ہونا، کوئی مُبَارَک باد دے تو اسے جلی کٹی سُنا ڈالنا وغیرہ تو مَعَاذَ الله! عَام ہوتا جا رہا ہے۔تعجب ہے! بَعْض خواتین بھی بڑی سنگدل واقِع ہوئی ہیں۔ بیٹی کی پیدائش کو بوجھ سمجھنا، اسے منحوس خیال کرنا، جس عَوْرَت کی صِرْف بیٹیاں ہی ہوں، اسے طعنے دینا اور طنز ومذاق کا نشانہ بنانا وغیرہ عورتوں میں بھی پایا جاتا ہے حالانکہ یہ خود کسی کی بیٹیاں ہیں۔ آہ! بےچاری بیٹیاں! جائیں تو کہاں جائیں...!!؏
اے بےکسوں کے آقا! اب تیری دُہائی ہے
(1):اللہ کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا:بیٹیوں کو بُرا مت سمجھو، بےشک وہ مَحَبَّت کرنے والیاں ہیں۔([1]) (2): حدیثِ پاک میں ہے: جس کے یہاں بیٹی پیدا ہو اور وہ اسے ایذا نہ دے اور نہ ہی بُر اجانے اور نہ بیٹے کو بیٹی پر فضیلت دے تو اللہ پاک اس شَخْص کو جَنّت میں داخِل فرمائے گا۔([2]) (3):مسلم شریف کی حدیثِ پاک ہے: جس شَخْص پر بیٹیوں کی پَرْورِش کا بوجھ آ پڑے اور وہ ان کے ساتھ حسنِ سلوک (یعنی اچھا برتاؤ) کرے تو یہ بیٹیاں اس کے لئے جہنّم سے روک بن جائیں گی۔([3]) (4):ایک اَور روایت میں بیٹیوں سے متعلق بڑی پیاری تعلیم دی گئی ہے، فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہے: جو بازار سے اپنے بچوں کیلئے کوئی چیز لائے تو وہ ان پر صدقہ کرنے والے کی طرح ہے اور