Book Name:Jhoot Ki Tabah Kariyan
کو چھوڑدیا، پھر اُسے بَدکاری کرنے کا موقع مُیَسَّر آیا تو اُس کے دل میں پھر یہی خَیال آیا، لہٰذا اُس نے اِس گُناہ کو بھیچھوڑدیا، اسی طرح چوری کا مُعامَلہ ہوا، پھر وہ رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خِدْمت میں حاضِر ہوا اور کہنے لگا! یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!آپ نے بہت اچھا کِیا کہ جب میں جُھوٹ بولنے سے بچا تو مجھ پر تمام گُناہوں کے دروازے بند ہوگئے، (اِس کے بعد وہ شَخْص تمام گُناہوں سے تائب ہوگیا۔ )(تفسیرِ کبیر،۶/۱۶۸)
پیارے اسلامی بھائیو!آپ نےسنا کہ جب ایک شَخْص نےجُھوٹ کوچھوڑکر سچ بولنے کا پکااِرادہ کر لیاتو وہ کئی کبیرہ گُناہوں سے باز آگیا۔معلوم ہوا!جُھوٹ تمام گُناہو ں کی جَڑ ہے۔تمام بُری عادتوں میں سب سے بُری عادت ہے۔ جُھوٹ زبان سے بولا جاۓ خواہ عمل سے ظاہِر کِیا جاۓ بہر صُورت قابلِ مَذَمَّت ہے۔جُھوٹ کا مطلب یہ ہے کہ حقیقت کےخلاف کوئی بات کی جائے۔(حدیقہ ندیہ ،ج۲،ص ۴۰۰)یعنی اگر کسی نے پُوچھا:آپ ہفتہ وار اجتِماع میں تشریف لائے تھے؟ اور جواباً کہہ دیا:جی ہاں!(حالانکہ شِرکت نہیں کی)،کیاآپ نے کھانا کھا لیا ہے؟ اور جواباً کہہ دیا: جی ہاں!(حالانکہ کھانا نہیں کھایا تھا)تو یہ جُھوٹ ہوا، کیونکہ حقیقت کے خِلاف ہے۔ جھوٹ بولنا ایسی بُری عادت ہے کہ ہر مذہب میں اِسے بُرائی سمجھا جاتاہے ، ہمارے پیارے دینِ اسلام نے اِس سے بچنے کی بہت تاکید کی ہے،قرآنِ پاک نے کئی مقامات پر اس کی مَذَمَّت بیان فرمائی اور جھوٹ بولنے والوں پر خُدا کی لَعْنت بھی ہے ۔