Book Name:Jhoot Ki Tabah Kariyan
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو!بیان کردہ حدیثِ پاک سےیہ بات اچھی طرح معلوم ہوگئی کہ بچّوں کے ساتھ بھی جُھوٹ بولنے کی شرعاً اِجازت نہیں، لہٰذا آج تک جس نے ایسا کیا اُسے فَوراً سچّی تَوبہ کرنی چاہیے اور ہمیشہ سچ کی عادت اپنانی چاہیے۔خُود بھی جُھوٹ سے بچئے اور اپنی اَولاد کو بھی اس بُری عادت سے بچانے کا سامان کیجئے۔اس کیلئے شیخِ طریقت، اَمِیرِ اہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی،حضرت علّامہ مَولانا محمد الیاس عطّار قادِری رَضَوی ضِیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے 36 صفحات پرمشتمل رِسالے” جُھوٹا چور“ کا خُودبھی مُطالَعہ کیجئے اور اپنے بچّوں کو بھی یہ رِسالہ پڑھنے کی تَرغِیب دلائیے۔اِنْ شَآءَ اللہ جُھوٹ بولنے کی عادت سے جان چُھوٹ جائے گی۔
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو!اس میں کوئی شک نہیں کہ جُھوٹ ہمارے مُعاشَرے میں ایک وائرس (جراثیم) کی طرح پھیلا ہوا ہے۔شاید ہی ہماری کوئی بیٹھک جھوٹ سے مَحفُوظ ہوتی ہو،خُصُوصاً مذاق میں جھوٹ بولنا تو بہت عام ہے،خُوش گپیوں کیلئے مَحفِل سجا نا اور پھراسےرنگ دینے کیلئے جھوٹے چُٹْکلے،جھوٹی کہانیاں اورجھوٹے قصّے سناکر لوگوں کو ہنسانا،اسی طرح موبائل فون کے ذریعے افواہیں اُڑانا،سوشَل مِیڈیا(Social Media) کے ذریعےکسی کی طرف جُھوٹی بات مَنْسُوب کرکے پھیلانا توبُرا ہی نہیں سمجھا جاتا،حالانکہ اِن سب باتوں میں شَیْطان کی خُوشی اور اپنی آخِرت کی بربادی ہے۔ جُھوٹ کی مُرَوَّجَہ