Book Name:Jhoot Ki Tabah Kariyan
ہے جبکہ جھوٹےآدمی کی اگرکوئی خواہش پوری نہ ہوتو وہ شکوہ شکایت پر اُتر آتا ہے۔ سچ انسان کی بُلند ہمتی، اعلیٰ سوچ، بُزرگی،تقویٰ اور صبر کی علامت بنتا ہے جبکہ جھوٹ انسان کواللہ پاک سے دُورکرنے کا سبب بنتاہے۔آج کے بیان میں ہم جھوٹ کی تباہ کاریوں اورسچ کےفضائل وبرکات کے بارے میں سنیں گے ،آئیے! اس سے متعلق ایک حکایت سنتے ہیں ،چنانچہ
ایک شَخْص سرکارِ نامدار، دو عالَم کے مالِک و مُختار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خِدْمت میں حاضِر ہوا اور عَرْض کی:میں آپ پر اِیمان لانا چاہتا ہوں مگر میں شَراب نَوشی،بَدکاری ، چوری اور جُھوٹ سے مَحَبَّت رکھتا ہوں ا ور لوگ یہ کہتے ہیں کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِن چیزوں کو حَرام کہتے ہیں،جبکہ مجھ میں اِن تمام چیزوں کےچھوڑنے کی طاقت نہیں ہے، اگر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِس بات پر راضی ہوجائیں کہ میں اِن میں سے کسی ایک چیز کو چھوڑدوں تو میں آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَپر اِیمان لانے کو تَیّار ہوں۔نبیِّ رحمت،مالکِ کَوثر و جنّت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنےاِرْشاد فرمایا:تم جُھوٹ بولنا چھوڑ دو! اُس نے اِس بات کو قَبول کرلیااورمُسَلمان ہوگیا،جب وہ نبیِّ کریمصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس سے گیا تو اُسے شراب پیش کی گئی،اُس نےسوچا اگرمیں نےشراب پی لی اور نبیِّ کریمصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے شراب پینے کےمُتَعلِّق پُوچھا اورمیں نےجُھوٹ بول دیا تو وعدہ خلافی ہوگی اور اگر میں نے سچ بولا تو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مجھ پرحَدقائم کردیں گے، یہ سوچ کر اُس نے شراب