Book Name:Achy Amaal Ki Barkatein

نے ہاتھ اُٹھا کر دُعا فرمادی۔ غُلام اپنے آقا کے پاس دیر سے پہنچا، آقانے سببِ تاخیر دریافت کِیا تو اُس نے واقعہ کہہ سُنایا۔ آقا نے پُوچھا : پہلی دُعا کون سی تھی؟، غُلام بولا میں نے عَرْض کِیا:دُعا کیجئے!میں غُلامی سے آزاد   کر دِیا جاؤں۔یہ سُن کر آقا کی زبان سے بے سَاخْتہ نِکلا ”جا تُو غُلامی سے آزاد ہے۔“پُوچھا دُوسری دُعا کون سی کروائی؟ کہا: جو چار(4)دِرْہَم میں نے دے دیئے ہیں، اُس کانِعْمَ الْبَدَل مِل جائے ۔آقا بول اُٹھا:”میں نے تجھے چار(4) دِرْہَم کے بدلے چار ہزار دِرْہَم دیئے۔“ پُوچھا: تیسری دُعا کیا تھی؟ بولا:مجھے اور میرے آقا کو گُناہوں سے تَوْبہ کی توفیق نَصِیْب ہو جائے۔ یہ سُنتے ہی آقا کی زبان پر اِسْتِغْفار جارِی ہوگیا اور کہنے لگا:”میں اللہ پاک کی بارگاہ میں اپنے تمام گُناہوں سے تَوْبہ کرتا ہوں۔“ پھر کہا:چوتھی دُعا کیا تھی؟غلام نے جواب دیا:میں نے اِلْتِجا کی کہ میری، میرے آقا کی ،آپ جناب کی اور تمام حاضریْنِ اِجْتماع کی مِغْفرت ہو جائے، یہ سُن کر آقا نے کہا:تین(3) باتیں جو میرے اِخْتِیار میں تھیں، وہ  میں نے کر لی ہیں، چوتھی بات کہ سب کی مَغْفرت ہو جائے، یہ میرے اِخْتِیار سے باہر ہے۔ دن گزرا، جب رات ہوئی تو اُسی آقا نے خواب میں کسی کہنے والے کو سُنا: جو تمہارے اِخْتِیار میں تھا، وہ تم نے کردِیا اور میں اَرْحَـمُ الرَّاحِمِیْن ہوں، میں نے تمہیں تمہارے غُلام،  مَنْصُور  اور وہاں مَوجُود تمام حاضرین کو بِخْش دِیا۔( روض الریاحین، ص۲۲۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

                پىارے اسلامى بھائىو!بیان کردہ حکایت سےتین(3)باتیں حاصل ہوئیں:

(1)اس حکایت سے یہ معلوم ہوا کہ اللہ والوں کی دعائیں حاصل کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہیے،اللہ پاک کے یہ نیک بندے جب اللہ پاک سے کسی چیز کا سوال کرتے ہیں تو وہ ان کے سوالات کو رد نہیں فرماتا۔