Book Name:Achy Amaal Ki Barkatein

  پىارے اسلامى بھائىو!غور کیجئے! نیک اعمال کی اس سے بڑھ کر اور کیا برکتیں ہوسکتی ہیں کہ بندہ ان کے سبب جنّت جیسی عالیشان اورہمیشہ رہنے والی نعمت بھی پاسکتا ہے۔

یقیناً عقلمندشَخْص  وہی ہے جوجنّت کی ہمیشہ رہنے والی نعمتوں کو اِس جہان کی فانی نعمتوں پر ترجیح  دے اوراُن نعمتوں کو حاصل کرنے کی کوشش کرے جو ہمیشہ رہنے والی ہیں۔یقیناً  دُنیا کی مَحَبَّت اور مال و دولت کی خواہش سے بچ کر جنّت پانے کےلیے عمل کرنا انتہائی مشکل ہے۔ لیکن اگر ہم آخرت میں ملنے والی آسانیوں،خوشیوں اورسہولتوں پرنظر رکھیں گے تو یقیناً ہمارے لیے عمل کرنا آسان ہو گا۔ اس کو یُوں سمجھئےکہ اگر کسی کے سامنے ایک سو(100)روپے کا نوٹ رکھا جائے، اسی کے برابر میں ایک لاکھ(100000) روپے کے نوٹوں کی گڈی بھی رکھ دی جائے،پھران دونوں میں سے کسی ایک  کو لینےکا  اِخْتیار دِیا جائے  تو یقیناً وہ ایک لاکھ(100000) روپے ہی لینا پسند کرےگا۔بالکل اسی طرح دُنیا اور جو کچھ اس میں ہےاس کی مثال ایک سو(100)روپے کے نوٹ جیسی ہے۔جبکہ آخرت  میں ملنے والے فائدے اور جنَّت میں ملنے والی نعمتیں تو ایسی ہیں  جن کا  کوئی مول ہی نہیں، کیونکہ دُنیا کی عارضی نعمتوں کا جنَّت کی ہمیشہ رہنے والی نعمتوں سے کوئی مُقابَلہ ہی نہیں ۔آئیے!ترغیب کےلیےجنَّت کی چند بہاریںملاحظہ کیجئے،چُنانچہ

جنّت کی بہاریں

اگر جنَّت کی کوئی ناخُن  برابر چیز دُنیا میں ظاہر ہوجائے تو آسمان و زمین اُس سے آراستہ ہوجائیں۔ (ترمذی،کتاب صفۃ الجنۃ،باب ما جاء في صفۃ اھل الجنۃ،۴/۲۴۱،حدیث:۲۵۴۷)،جنّت کی دِیواریں سونے چاندی کی اینٹوں اور مشک کے گارے سے بنی ہیں۔ (مجمع الزوائد،کتاب اھل الجنۃ،باب في بناء الجنۃ وصفتہا،۱۰/۷۳۲، حدیث: ۱۸۶۴۲)،