Book Name:ALLAH Pak Ki Muhabbat Kaisay Hasil Ho?

فرمائے گا، تب بھی ہم تیری مَحَبَّت کو نہ چھوڑیں گے۔''میں نے ان سے کہا:''میں تمہیں ایسی ایسی مُصیبتوں اور آزمائشوں میں مبُتلا کروں گاکہ پہاڑوں کو بھی جن کے برداشت کی طاقت نہیں، تو کیا تم ان پر صبرکر لو گے؟''اُنہوں نے عرض کی: ''کیوں نہیں، مولیٰ! اگر تُو آزمائش میں مبتلا کرنے والا ہے، تو جیسے چاہے ہمیں آزما لے۔''(پھرفرمایا:) اے سری! یہی میرے حقیقی بندے اور سچے محبوب ہیں۔''(حکایتیں اور نصیحتیں، ص۲۵۶)

               پیارے اسلامی بھائیو! بیان کردہ حکایت سے معلوم ہواکہ اللہ    پاک کے نیک بندے ہر حال میں صَبْر وشکرکا مُظاہَرہ کرتے ہوئے،اس کی رِضاپر راضی رہتے ہیں اورکبھی زباں پرحرفِ شِکایَت نہیں لاتے،یہی لوگ اللہ   پاک کےسچے محبوب ہیں۔ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اللہ   پاک کی مَحَبَّت پانےکیلئے، اس کی طرف سے ملنے والی آزمائشوں پر صَبْر کی عادت بنائیں،ایمان والوں کواللہ    پاک سے کیسی مَحَبَّت ہوتی ہے،آئیے!سُنیے چنانچہ

پارہ 2سُوْرَۃُ الْبَقَرہ کی آیت 165 میں  ارشاد ہوتا ہے :

وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِؕ- (۲،البقرۃ،۱۶۵)

ترجمۂ  کنزالعرفان:اور ایمان والے سب سے زیادہ اللہ سے محبت کرتے ہیں۔

  محبتِ اِلٰہی سے معمورجو آیت ہم نے سُنی،اس کے متعلق تفسیر صِراطُ الجنان میں ہے،

اللہ  پاک کے مقبول بندے ،تمام مخلوقات سے بڑھ کر اللہ  پاک سے مَحَبَّت کرتے ہیں۔مَحبت ِ الٰہی میں جینا اورمَحبتِ الٰہی میں مرنا،ان کی زِندگی  كا مَقْصد ہوتا ہے۔اپنی ہر خوشی پر اپنے رَبّ کی رِضا کو ترجیح دینا، نرم وگُداز بستروں کو چھوڑ کر بارگاہِ نیاز میں سر بَسجود ہونا، یادِ الٰہی میں رونا، رِضائے الٰہی کے حُصُول کیلئے تڑپنا، سردیوں کی طویل راتوں میں قیام اور گرمیوں کے لمبے دنوں میں روزے ،اللہ پاک کیلئے مَحَبَّت کرنا، اسی کی خاطر دُشمنی رکھنا، اسی کی خاطر کسی کو کچھ دینا اور اسی کی خاطر کسی سے روک لینا، نعمت پر شکر، مُصیبت میں صبر، ہر حال میں خُدا پر تَوکُّل، اپنے ہر مُعاملے کو اللہ پاک کے سپرد کردینا، اَحکامِ