Imdaad e Mustafa Kay Waqiaat

Book Name:Imdaad e Mustafa Kay Waqiaat

کہ میں اپنے والدِ گرامی کے ساتھ حج کے ارادے سے چل پڑا۔ دورانِ سفر میرے والدِ محترم بیمار ہو گئے،اُن کا چہرہ کالا(Black)ہوگیا،آنکھیں نیلی پڑگئیں اورپیٹ پھُول گیا،میں نےروتے ہوئےیہ پڑھا:اِنّا لِلّٰہ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ۲، البقرۃ:۱۵۶)(ترجَمۂ کنزالعرفان:ہم اللہ ہی کے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔)(پھر تھوڑی دیر بعد)اِسی ویرانے میں میرے والد کا انتقال ہوگیا،پھر میں نے اُن کے چہرے پر چادر ڈال دی۔ اچانک مجھ پر نیند  کا غَلَبَہ طاری ہوا اور میں سو گیا، میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ اُس سے زیادہ خوب صورت اور صاف ستھرے لباس والامیں نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔وہ میرے والدِ محترم کے قریب تشریف لائے اور اُن کے چہرے سے چادر ہٹا کر اپنا مبارَک ہاتھ چہرے پر پھیرنے لگے۔تو اُن کاچہرہ دودھ سےزیادہ سفید ہوگیا۔پھر انہوں نے پیٹ پر ہاتھ پھیراتو وہ پہلےکی طرح ہوگیا،پھر وہ پلٹنے لگے تو میں کھڑا ہوگیا اورمیں نے اُن کی چادرکوتھام کر پوچھا:یاسَیِّدِی!اللہ پاکآپ پر رحم فرمائے،آپ کون ہیں؟آپ کے وجود کی بَرَکت سے اللہ پاک نےمیرے والد ِمحترم پراِس ویرانےمیں یہ احسان فرمایاہے۔انہوں نے پوچھا:کیا تم مجھے نہیں پہچانتے؟میں مُحَمَّدٌرَّسُوْلُاللہ (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)ہوں،تیرا یہ باپ بہت بڑا  گناہگارتھا، لیکن مجھ پر کثرت سے دُرُودِ پاک پڑھتا تھا۔ جب یہ اِس بیماری میں مُبْتَلا  ہوا تو مجھ سے فریاد کی اور بے شک جو مجھ پر کثرت سے دُرُودِ پاک پڑھتاہے، میں اُس کی فریاد کو پہنچتا ہوں۔(اس کے بعداس شخص نے کہا:)پھر میں بیدار ہو ا تو دیکھا کہ میرے والد ِگرامی کا چہرہ سفید اور پھُولا ہوا پیٹ درست ہو چکاتھا۔(روح البیان،پ۲۲، الاحزاب، تحت الآیۃ:۵۶،۷/۲۲۵)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو!بِلاشُبہ  ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے اُمَّتیوں پر اُن کے والدین سے بھی زیادہ مہربان(Kind) ہیں اور اُن پر بہت زیادہ لطف و عنایت بھی فرماتے ہیں،آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے ہر اُمَّتی کو نہ صرف پہچانتے ہیں بلکہ مشکل حالات میں اُمَّتیوں کی