Book Name:Kamalat e Mustafa
کی خدمتِ اقدس میں کچھ کھجوریں(Dates)لے کر حاضر ہوا اور عرض کی،یَارَسُولَ اﷲ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!ان کھجوروں میں بَرَکت کی دعا فرما دیجئے۔آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کھجوروں کو جمع کرکے دعائے بَرَکت فرما دی اور ارشاد فرمایا:تم ان کو اپنے تھیلے میں رکھ لو اور تم جب چاہو ہاتھ ڈال کر اس میں سے نکالتے رہو لیکن کبھی تھیلا جھاڑ کر بالکل خالی نہ کر دینا ۔چنانچہ حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ ان کھجوروں میں سے خود بھی کھاتے ، لوگوں کو بھی کھلاتے اور مَنوں کے حساب سے اللہ پاک کی راہ میں بھی دیا کرتے۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ ہمیشہ اس تھیلی کو اپنی کمر سے باندھے رہتے تھے یہاں تک کہ امیرُالمؤمنین حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی شہادت کے دن وہ تھیلی ان کی کمر سے کٹ کر کہیں گِر گئی۔(ترمذی،کتاب المناقب،باب مناقب لابی ہریرۃ،۵/۴۵۴، حدیث:۳۸۶۵)
1. حضرت بی بی اُمِّ سُلَیم رَضِیَ اللہُ عَنْہا کے پاس ایک بکری تھی۔انہوں نے اس کے دودھ سے گھی بنا کر ایک مشکیزے میں جمع کیا،جب مشکیزہ بھر گیا تو کنیز کے ہاتھ وہ مشکیزہ رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں بھیج دیا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس کے ذریعے سالن بنائیں۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:ان کا مشکیزہ خالی کر کے لوٹا دو ۔خالی مشکیزہ گھر پہنچا اور جب بی بی اُمِّ سُلَیْم رَضِیَ اللہُ عَنْہا نے دیکھا تو بڑی حیران ہوئیں کہ مشکیزہ ویسے کا ویسا بھرا ہوا ہے اور اس سے گھی بھی ٹپک رہا ہے،کنیز سے پوچھا:کیا وہ مشکیزہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں نہیں لے گئی؟ اس نے کہا:میں نے ویسے ہی کیا جیسے آپ نے کہا تھا،چاہیں توآپ خود جا کر