Book Name:Aaqa Ka Safar e Meraj
پیارے اسلامی بھائیو!جب نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ آسمانوں کی سیرفرما کر اور اللہ پاک کی نشانیوں کو مُلاحَظَہ فرما کر آسمان سے زمین پر تشریف لائے،بَیْتُ الْمَقْدِس میں داخِل ہوئے اور بُراق پر سُوار ہو کر مَکَّۂ مُکَرَّمہ کےلیے روانہ ہوئے۔راستے میں نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بَیْتُ الْمَقْدِس سے مَکّے تک تمام منزِلوں اور قُرَیْش کے قافِلوں کو بھی دیکھا۔ اِن تمام مَراحِل کے طے ہونے کے بعد رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مسجدِحرام میں پہنچ کر چونکہ ابھی رات کا کافی حِصَّہ باقی تھا ، آرام فرما ہوگئے ۔
جب نبیِّ اکرمصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَصُبح کو بیدار ہوئے اور رات کے واقِعات قُرَیْش کے سامنے بیان فرمانے لگے تو قُرَیْش کے سرداروں کو سخت تَعَجُّب ہوا یہاں تک کہ بعض بدنصیبوں نے رسولِ انور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکومَعَاذَاللہجھوٹاکہااوربعض نےمختلف سُوالات(Questions)کیے،چونکہ قُرَیش کے اکثرسرداروں نے بار باربَیْتُ الْمَقْدِس کو دیکھا تھا، وہ یہ بھی جانتے تھےکہ رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکبھی بھی بَیْتُ الْمَقْدِس نہیں گئے ہیں،اِس لیے اِمتحان کے طور پر اُن لوگوں نے نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بَیْتُ الْمَقْدِس کے دَر و دِیوار اور اُس کی محرابوں وغیرہ کے بارے میں سُوالات شروع کردئیے۔اُس وَقتاللہ پاک نےفوراً ہی آقا کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی نگاہِ نُـبُوّت کےسامنے بَیْتُ الْمَقْدِسکی پُوری عمارت کا نقشہ پیش فرمادیا۔چُنانچہ وہ غیر مسلم آپصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے سُوال کرتےجاتے تھے اور نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ عمارت کو دیکھ دیکھ کر اُن کے سُوالوں کے ٹھیک ٹھیک جوابات دیتے جاتے تھے۔(سیرتِ مصطفی،ص۷۳۵ملخصاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
اےعاشقانِ رسول!واقعۂ مِعراج کی تصدیق میں اِیمان کا اِمْتِحان ہے کہ مُخْتَصَر سی گھڑی میں جاگنے کی حالت میں جسم شریف کے ساتھ آسمان و عَرشِ اَعظم تک بلکہ عَرش سےبھی اُوپرلامکان