Book Name:Yaqeen Ki Barkatain
کرنے میں ہے مگر قرآن نہ خود پڑھتے ہیں، نہ بچوں کو پڑھاتے ہیں *ہم مانتے ہیں کہ اللہ پاک دُعائیں قبول فرماتا ہے مگر بےیقینی ہے، اَوَّل تو دُعا مانگنے والے ہی بہت کم ہے، مانگتے بھی ہیں تو بےیقینی کے ساتھ مانگتے ہیں۔
حضرت صِدِّیقِ اکبر کا کامِل یقین
مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:ارشادِ رَبُّ العباد ہے:
وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا (پارہ:12،ہُود:6)
ترجمہ کنزُ العِرْفان:اور زمین پر چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمۂ کرم پر نہ ہو۔
آپ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں :جب سے میں نے یہ آیت پڑھ لی ہے تو خدا کی قسم! میں نے روزی کی فکر کرنا چھوڑ دی۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کی...!! جب اللہ پاک نے فرمادیا کہ رِزْق میرے ذمّۂ کرم پر ہے تَواس کے بعد ہمیں فِکْر کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ تَوَکُّل اپنائیں۔ رِزْق اللہ پاک کے ذِمّۂ کرم پر ہے، وہ ہمیں رِزْق عطا فرمائے گا۔ ہمیں چاہئے کہ رِزْق کی فِکْر میں دِن رات گزارنے کی بجائے نیک کاموں کی فِکْر کیا کریں، جنّت میں جانے کی فِکْر کریں۔
یقیناً حلال رِزْق کمانا بھی ہماری ذِمَّہ داری ہے، مُنَاسب طَور پر ہمیں کام کاج بھی کرنا ہی ہے مگر دِن رات مال و دولت ہی کی فِکْر میں ہلکان ہوتے رہنا دُرُست نہیں ہے۔ ہم اللہ