جنت کابازار

 نبیِّ کریم،رَءُوفٌ رَّحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:

اِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَسُوقًا يَأْتُونَهَا كُلَّ جُمُعَةٍ فَتَهُبُّ رِيحُ الشَّمَالِ فَتَحْثُو فِي وُجُوهِهِمْ وَثِيَابِهِمْ فَيَزْدَادُوْنَ حُسْنًا وَجَمَالًا فَيَرْجِعُونَ اِلَى اَهْلِيهِمْ وَقَدِ ازْدَادُوا حُسْنًا وَجَمَالًا فَيَقُولُ لَهُمْ اَهْلُوهُمْ وَاللَّهِ لَقَدِ ازْدَدْتُمْ بَعْدَنَا حُسْنًا وَجَمَالًا فَيَقُولُوْنَ وَاَنْتُمْ وَاللَّهِ لَقَدِ ازْدَدْتُمْ بَعْدَنَا حُسْنًا وَجَمَالًا

یعنی جنّت میں ایک بازار ہے جہاں جنّتی لوگ ہر جمعہ کو آئیں گے۔ وہاں ایک شمالی ہوا چلے گی جو اُن کے چہروں اور کپڑوں کو بھردے گی جس سے اُن جنّتیوں کا حُسن و جمال اور زیادہ ہو جائے گا۔ پھر جب یہ جنّتی لوگ اپنے اپنے گھر والوں کی طرف لوٹیں گے تو اُن کے حُسن و جمال بھی بڑھ چکے ہوں گے۔ جنّتیوں سے ان کے گھر والے تعجُّب کرتے ہوئے کہیں گے: ’’اللہپاک کی قسم! تم تو ہمارے پیچھے حُسن و جمال میں بہت بڑھ گئے۔‘‘ اور یہ جنّتی لوگ اپنےگھر والوں سے کہیں گے: ’’رب کی قسم ! تم لوگ بھی ہمارے پیچھے حُسن و جمال میں بہت بڑھ گئے۔“(مسلم،ص1164،حدیث: 7146) بازار کہنے کی وجہ جس طرح دنیاوی بازار میں ایک ساتھ بہت سے لوگ جمع ہوجاتے ہیں اسی طرح جنّت میں بھی جنّتی کسی جگہ اکھٹے ہوں گے اس لئے اسے ’’بازار‘‘ فرمایا گیا ہے۔ (شرح النووی علٰی مسلم، جز:17،ج 9،ص170) جنّت میں جمعہ کا مطلب جمعہ سے مراد پورا ہفتہ ہےاوراسی سے ہفتہ بَھر کی مقدار مراد ہے کہ جنّت میں نہ دن رات ہے نہ ہفتہ مہینا وغیرہ۔ (شرح النووی علیٰ مسلم، جز: 17،ج 9،ص170،مراٰۃ المناجیح،ج 7،ص481) جنّت میں علمائے کرام کی شان شارحینِ کرام نے یہاں اس بات کو بھی بیان فرمایا ہے کہ جنّت کے بعض وقت دوسرے وقتوں سے افضل ہوں گے جسے علمائے دِین ہی پہچانیں گے۔ اس افضل وقت کا نام جمعہ ہوگا۔ جنّتی لوگ علمائے کرام سے وہ وقت معلوم کرکے اس بازار میں جایا کریں گے۔ وہاں ان سے اللہ پاک فرمائے گا جو چاہو مانگو یہ لوگ علماءسے پوچھ کر مانگیں گے۔ اس سے علمائے کرام کی شان معلوم ہوئی کہ دنیاکی طرح جنت میں بھی جنّتیوں کو علمائے کرام کی ضرورت ہوگی۔گویا جنّت میں یہ جمعہ کا دن رب کی نعمتوں کی زیادتی کا دن ہوگا جیسے دنیا میں جمعہ ثواب کی زیادتی اور عطا کا دن ہے کہ اس میں ایک نیکی کا ثواب سَتَّرگُنادیاجاتا ہے۔(مرقاۃ المفاتیح،ج 9،ص585،تحت الحدیث: 5618، مراٰۃ المناجیح،ج 7،ص481) جنّتی بازار میں کیا ہوگا؟حکیمُ الاُمّت مفتی احمدیار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہلکھتے ہیں: جیسے دنیا میں جمعہ کے دن سارے محلے بلکہ ساری بستی کےامیر وغریب شاہ وگدا مسلمان جامع مسجد میں جمع ہوجاتے ہیں، رب کا ذکر کرتے ہیں،نمازِ جمعہ پڑھتے ہیں، ایسے ہی جنّت میں تمام ادنٰیٰ و اعلیٰ جنّتی اس بازار میں ہفتہ میں ایک بار جمع ہو کر رب کادِیدار کیا کریں گے، دنیا میں جامع مسجد جامعُ الْمُتَفَرِّقِین )یعنی مختلف لوگوں کو جمع کرنے والی( ہوتی ہے ایسے ہی جنّت کایہ بازار جامعُ الْمُتَفَرِّقِین ہوگا، اسی بازار میں ہم جیسے گنہگار اِنْ شَآءَ اللہ شفیعِ ِروزِ شُمار(صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کی زیارت سے مشرف ہوا کریں گے، رب کا دیدار گھروں میں خَلْوَت میں ہواکرے گا یہاں جَلْوَت میں ہوگا۔ (مراٰۃ المناجیح،ج7،ص504)دیدارِ الٰہی کے لئے خاص مقام ترمذی شریف کی روایت میں ہےکہ”رب ان پرجنّت کےباغوں میں سےایک باغ میں تجلی فرمائے گا۔“ (ترمذی ،ج 4،ص246، حدیث: 2558ماخوذاً) اس بازار میں ایک خصوصی باغ ہوگا جس میں رب کا دیدارنصیب ہوگا، یوں سمجھو کہ بازار میں ایک دوسرے سے ملاقات ہوا کرے گی اور اس باغ میں رب تعالیٰ سے۔ (مراٰۃ المناجیح،ج 7،ص505) تقسیم و عطا کا بازار جنّتی اپنے پاک پروردگار کے دیدار کے بعد جب بازار میں جائیں گےتو فرشتوں نے اسےگھیرا ہوا ہوگا اور وہاں نعمتوں کے ڈھیر ہوں گے جو انہیں بغیر قیمت عطا ہوں گے۔ الغرض یہ بازار خریدو فروخت والا نہیں بلکہ تقسیم اور عطا کا بازار ہوگا، جنّتیوں کو کچھ نعمتیں گھروں میں ملیں گی اور کچھ خاص نعمتیں یہاں تاکہ یہ لوگ خالی ہاتھ اپنے گھر نہ جائیں بَھرےبَھرے جائیں۔ (مراٰۃ المناجیح،ج 7،ص507ملخصاً) فرشتے سامان پہنچائیں گے ترمذی شریف کی روایت میں ہے کہ”وہ فرشتے جنّتیوں کی پسند کی اَشیاء ان کے لئے اٹھا کر لائیں گے۔‘‘(ترمذی،ج 4،ص246، حدیث: 2558ماخوذاً) جوشخص جس نعمت کی رغبت کرے گا وہ اُسے اُٹھا کر دیں گے بلکہ گھر تک پہنچائیں گے۔ ( مراٰۃ المناجیح،ج 7،ص507) جنّتی بازار میں صرف مرد جائیں گے یہ جنّتی جب اس بازار سے اپنے گھر واپس ہوں گے تو ”ہربیوی اپنے شوہر سے کہےگی کہ تم ایسی حالت میں واپس آئے ہوکہ تمہاراحُسن ترقی کرکے اس سے بھی زیادہ ہوچکا ہے جس پر تم ہم سے علٰیحدہ ہوئے تھے، تو جنّتی مرد کہیں گے کہ آج ہم اپنے ربِّ جَبّارکی بارگاہ سے ہوکر آئے ہیں۔“ ( ترمذی،ج 4،ص246، حدیث: 2558ماخوذاً) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس بازار میں صرف مرد جایا کریں گے، عورتیں اپنے گھروں میں رہا کریں گی تاکہ عورتوں مَردوں کا خلط ملط نہ ہو پردہ وہاں بھی ہوگا مگر عورتوں کو یہاں ہی وہ سب کچھ دے دیا جایا کرے گا جو مَردوں کو بازار میں بُلا کر دیا جائے گا۔ (مراٰۃ المناجیح،ج 7،ص482) شمالی ہواکہنےکی وجہ خیال رہے کہ جب ہم مغرب کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوں تو دائیں ہاتھ کی طرف شمال ہوتاہے۔ جنّت میں چونکہ مشرق و مغرب نہ ہوگا لہٰذا شمال و جنوب بھی نہ ہوگا۔ لیکن اہلِ عرب بلکہ تمام دنیا والے شمالی ہوا کو بہت مبارک سمجھتے ہیں اور اسے مُون سُون کہتے ہیں،یہ بارش لاتی ہے اس لیے اسے شمالی ہوا فرمایا۔ (شرح النووی علٰی مسلم، جز: 17،ج 9،ص170، مراٰۃ المناجیح،ج7،ص482)جنّتی بازار کی ہوا جنّتیوں کے حُسن و جمال میں تواس بازار میں چلنےوالی شمالی ہواکی وجہ سےاضافہ ہوجائے گا، مگرجب وہ اپنے گھروں کو واپس آئیں گے تو ان کے گھروالوں کا بھی حُسن و جمال زیادہ ہوچکا ہوگا ۔ اس کی وجہ بیان کرتےہوئے شارحینِ کرام نے تین اقوال بیان فرمائے ہیں: پہلا قول یہ ہے کہ اس بازار میں جو شمالی ہوا چلے گی وہی ہوا ان جنّتیوں کے گھر والوں کو بھی پہنچا کرےگی۔ دوسرا قول یہ ہے کہ جنّتی جب اپنے گھر والوں کے پاس جائیں گے تو ان جنّتیوں کے قُرْب سے ان کے گھر والوں کو بھی وہی حُسن و جمال مل جائے گا کیونکہ جس کا ہاتھ عطر سے مہک رہا ہو وہ جس سے مصافحہ کرلے اسے بھی مہکا دیتا ہے۔تیسرا قول یہ ہے کہ جنّتیوں کو اپنا حسن اپنے گھر والوں میں نظر آئے گا، اپنی خوشبو اُن سے بھی محسوس ہوگی۔

(مرقاۃ المفاتیح،ج9،ص585،تحت الحدیث:5618،مراٰۃ المناجیح،ج7،ص482ملخصاً)

اللہ پاک اپنے پیارےحبیب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے تمام عاشقانِ رسول کوجنّت الفردوس میں بِلاحساب داخلہ نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

گدا بھی منتظر ہے خُلد میں نیکوں کی دعوت کا

خدا دن خیر سے لائے سخی([1]) کے گھر ضیافت کا

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ ،باب المدینہ کراچی



[1]۔۔۔ سخی سے مراد نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذاتِ مبارک ہے۔


Share