پھر بلا کربلا ،یا شہ کربلا

نعت و استغاثہ

 

منقبت

دل میں ہو میرے جائے محمد صلَّی اللہ علیہ وسلَّم

 

پھر بُلا کربلا، یاشہِ کربلا

سَر میں رہے سودائے محمد صلَّی اللہ علیہ وسلَّم

 

اپنا روضہ دِکھا، یاشہِ کربلا

جنّ و ملائک حُور و غِلْماں سب ہیں نام پر ان کے قُرباں

 

میں نے چُومی نہیں، کربلا کی زمیں

کون نہیں جویائے محمد صلَّی اللہ علیہ وسلَّم

 

ایک عرصہ ہوا، یاشہِ کربلا

حق نے انہیں بے مِثل بنایا پڑتا زمیں پر کیونکر سایہ

 

از پئے چار یار، اے شہِ ذِی وقار

نُورِ خدا اَعْضائے محمد صلَّی اللہ علیہ وسلَّم

 

اپنا شیدا بنا، یاشہِ کربلا

تاجِ فَتِرْضٰی سَر پر رکھ کر حق نے کہا کہ بروزِ محشر

 

ابنِ شاہِ عرب ! مرضِ عِصیاں سے اب

چاہے جسے بخشائے محمد صلَّی اللہ علیہ وسلَّم

 

دیدو مجھ کو شِفا، یاشہِ کربلا

جب گھبرائیں گے عاصی ڈر کر رَحْمتِ حق یہ کہے گی بڑھ کر

 

دل کو مِل جائے چین اَلْمدد یاحُسین

چین کریں شیدائے محمد صلَّی اللہ علیہ وسلَّم

 

ہُوں بَہُت غَمزدہ، یاشہِ کربلا

خوف ہے گر کچھ روزِ جَزا کا دل میں جما کر نام خدا کا

 

ہو مُیَسَّر امام اب شہادت کا جام

وِرد کرو اَسمائے محمد صلَّی اللہ علیہ وسلَّم

 

کردو حق سے دُعا، یاشہِ کربلا

ہے یہ دعائے جمیؔلِ مُضْطَر حشر کے دن اے داورِ مَحْشَر

 

جانبِ کربلا کاش! عطّاؔر کا

سَر ہو مِرا اور پائے محمد صلَّی اللہ علیہ وسلَّم

 

چل پڑے قافِلہ، یاشہِ کربلا

قبالۂ بخشش،ص91

از:مَدَّاحُ الْحَبِیْب مولانا جمیل الرحمٰن قادری رحمۃ اللہ علیہ

 

وسائلِ بخشش( مُرَمَّم)،ص528

از:شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ

 

 

 

 


Share

Articles

Comments


Security Code