Book Name:Neki ki Dawat Tark Karnay kay Nuqsanaat
اُتاری ۔ (خزائن العرفان، ص ۲۳۲)
اسی طرح پارہ 9 سُورَۃُ الْاَنْفال کی آیت نمبر 25 میں اِرْشاد ہوتا ہے :
وَ اتَّقُوْا فِتْنَةً لَّا تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْكُمْ خَآصَّةًۚ-وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ(۲۵)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور اُس فتنے سے ڈرتے رہو جو ہرگز تم میں خاص ظالِموں ہی کو نہ پہنچے گا اور جان لو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے۔
صَدْرُ الاَفاضِل حضرتِ علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیمُ الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی اس کے تحت فرماتے ہیں:بلکہ اگر تم اس سے نہ ڈرے اور اس کے اسباب یعنی ممنوعات کو ترک نہ کیا اور وہ فتنہ نازِل ہوا تو یہ نہ ہوگا کہ اس میں خاص ظالم اوربدکار ہی مبتَلا ہوں بلکہ وہ(فِتنہ)نیک اور بد سب کو پہنچ جائے گا۔ حضرتِ ابنِ عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَانے فرمایا کہ اللہ تَعالٰی نے مؤمنین کو حکم فرمایا کہ وہ اپنے دَرمیان مَمنوعات نہ ہونے دیں،یعنی اپنے مَقْدور تک(یعنی اپنے بس اور اختیار کے مطابِق)بُرائیوں کو روکیں اور گُناہ کرنے والوں کو گُناہ سے مَنْع کریں،اگر اُنہوں نے ایسا نہ کیا تو عَذاب ان سب کو عام ہوگا،خَطا کار اورغیر خَطا کار سب کو پہنچے گا۔(تفسیرِ طَبَری ج۶ص۲۱۷رقم ۱۵۹۲۳)
حدیث شریف میں ہے سَیِّدِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ اللہ تَعالٰیمَخْصُوص لوگوں کے عمل پر عذابِ عام نہیں کرتا ،جب تک کہ عام طور پر لوگ ایسا نہ کریں کہ مَمْنوعات کو اپنے درمِیان ہوتا دیکھتے رہیں اور اس کے روکنے اورمَنْع کرنے پر قادِر ہوں ،باوُجُود اس کے نہ روکیں،نہ مَنع کریں جب ایسا ہوتا ہے تو اللہ تَعالٰی عذاب میں عام و خاص سب کو مبتلا کرتا ہے۔ (شرحُ السّنۃ للبغوی ج۷ص۳۵۸حدیث۴۰۵۰)
تُوۡبُوا اِلَی اللہ اَسۡتَغۡفِرُاللہُ